نئی دہلی، 8ستمبر :سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق جمعیۃ علماء ہند نے بلڈوزر کارروائی سے متعلق رہنما ہدایات تیار کرنے کے لیے ایک مشاورتی مسودہ تیار کیا ہے۔ جمعیۃ کی پریس ریلیز کے مطابق، یہ اقدام عدالت کے ذریعہ اصول و ضوابط طے کرنے کی درخواست کے پس منظر میں کیا گیا ہے، جس کا مقصد ملک بھر میں اس طرح کی کارروائیوں پر ضابطہ وضع کرنا ہے۔ واضح رہے کہ جمعیۃ علماء ہند نے مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر اپنی پٹیشن میں تمام ریاستوں کو اس کیس میں فریق بنایا تھا جنہوں نے بلڈوزر کارروائی کی تھی۔ سپریم کورٹ نے 26 اپریل 2022 کو بلڈوزر کارروائی پر روک لگانے کا حکم جاری کیا تھا اور جمود کو برقرار رکھنے کا حکم سنایا تھا۔ اس مقدمے کی سماعت میں اب تک 19 مرتبہ سماعت ہو چکی ہے اور جمعیۃ کے جاری کردہ پریس بیان کے مطابق، وکلاء نے عدالت میں بلڈوزر کارروائی کے خلاف مؤثر دلائل پیش کیے ہیں۔ دوران سماعت سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ کیا کہ بلڈوزر کارروائیوں پر اصول و ضوابط مرتب کرنے کے لیے گائیڈلائنس تیار کی جائیں۔ جمعیۃ علماء ہند نے عدالت کو مشورہ دیا کہ ان گائیڈلائنس میں تمام ریاستوں کے لیے یکساں قواعد متعین کیے جائیں تاکہ مستقبل میں کسی بھی فرد کی املاک کو غیر قانونی طور پر نقصان نہ پہنچایا جا سکے۔
جمعیۃ علماء ہند کی پٹیشن میں یونین آف انڈیا، وزارت قانون و انصاف، اتر پردیش، مدھیہ پردیش، گجرات، شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن اور دہلی پولیس کو فریق بنایا گیا تھا۔ دیگر فریقین نے بھی بلڈوزر کارروائی کے خلاف پٹیشن داخل کی تھی لیکن انہوں نے صرف مخصوص اتھارٹیز کو فریق بنایا تھا۔ سپریم کورٹ نے حال ہی میں مدھیہ پردیش اور راجستھان میں بلڈوزر کارروائیوں پر فوری مداخلت کی درخواست پر سماعت کی اور جمعیۃ علماء ہند سمیت دیگر فریقین سے مشورے طلب کیے۔ مرکزی حکومت کے سالیسٹر جنرل نے جمعیۃ علماء ہند پر الزام لگایا کہ وہ اس معاملے کو پیچیدہ بنا کر سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتی ہیں۔ تاہم، جمعیۃ کے جاری کردہ پریس بیان کے مطابق، جمعیۃ نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ ملک میں کسی بھی شخص کی املاک پر بیجا الزامات کی بنیاد پر بلڈوزر کارروائی نہیں کی جانی چاہئے اور موجودہ قوانین کے مطابق ہی کارروائی کی جانی چاہیے۔ جمعیۃ علماء ہند کے وکلاء جلد ہی عدالت میں اپنے مشوروں کا مسودہ پیش کریں گے۔