لکھنو7ستمبر:اتر پردیش کے امروہہ واقع ایک اسکول میں گزشتہ دنوں تین بچوں کا نام کاٹ دیا گیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ان بچوں نے ٹفن باکس میں ’نان ویج‘ یعنی گوشت لایا تھا۔ اس پورے معاملے پر ہنگامہ برپا ہے۔ ایسے میں کئی لوگوں کے ذہن میں یہ سوال اٹھنا لازمی ہے کہ کیا اسکول میں ’نان ویج‘ لانے پر پابندی ہے؟ کیا سی بی ایس ای اور آئی سی ایس ای نے اس تعلق سے کوئی گائیڈلائن تیار کیا ہے؟ اس سلسلے میں ایسو سی ایشن آف پروگریسیو اسکول آگرہ (اپسا) کے سربراہ ڈاکٹر سشیل چندر گپتا کے حوالے سے ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’ٹفن باکس‘ میں بچے کیا لائیں، اس سلسلے میں کچھ بھی گائیڈلائن میں مذکور نہیں ہے۔ انھوں نے صاف لفظوں میں کہا کہ کسی بھی بورڈ یا حکومت کے ذریعہ کوئی اصول نافذ نہیں کیا گیا ہے کہ بچہ اسکول میں جو کھانے کا ڈبہ لاتا ہے، اسے ممنوع کر سکیں۔ چاہے اس میں نان ویج ہی کیوں نہ ہو۔ انھوں نے کہا کہ یہ ضرور کوشش رہتی ہے کہ بچے غذائیت سے بھرپور کھانا اسکول لائیں، جنک فوڈ لانے سے پرہیز کریں۔ اگر کوئی بچہ گھر سے بنی ہوئی مقوی غذا لا رہا ہے تو اس پر اعتراض نہیں کر سکتے۔ قابل ذکر ہے کہ امروہہ کے ہلٹن کانوینٹ اسکول کی ایک ویڈیو تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے۔ اس ویڈیو میں ایک خاتون اسکول کے پرنسپل کے ساتھ بحث کرتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ بچے کے ذریعہ اسکول میں نان ویج لانے اور کلاس میں مذہبی تبصرہ کرنے کی دیگر بچوں و سرپرستوں کی شکایت کے بعد بچے کا نام کاٹ دیا گیا۔ وہیں خاتون نے بھی اس کے بیٹے کو اسکول میں یرغمال بنانے کا الزام عائد کیا تھا۔