بین الاقوامی مقابلے میں طلائی تمغہ جیتنے والے پہلے آسامی ایتھلیٹ: بھوگیشور باروا

0
6

نئی دہلی،3 ستمبر (یو این آئی) بھوگیشور باروا ایک ہندوستانی سابق ایتھلیٹ کھلاڑی اور کوچ ہیں۔ وہ بین الاقوامی مقابلے میں سونے کا تمغہ جیتنے والے پہلے آسامیوں میں سے ایک ہیں، جنہوں نے 1966 کے ایشیائی کھیلوں میں 800 میٹر ریس کے مقابلے میں طلائی تمغہ جیتا تھا۔ انہوں نے 1970 کے ایشیائی کھیلوں میں400×4 میٹر ریلے میں چاندی کا تمغہ بھی جیتا تھا۔ وہ ارجن ایوارڈ کے وصول کنندہ اور ارجن ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے آسامی ہیں۔ باروا کو آسام میں کھیلوں کا آئیکن سمجھا جاتا ہے۔ بھوگیشور باروا 3 ستمبر 1940 کو سندر پور، جویا ساگر ضلع سبساگر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد بودھریشور بروا اور والدہ کا نام ایکون بروا تھا۔ باروا کے 7 بہن بھائی تھے اور وہ 8 بہن بھائیوں میں چھٹے نمبر پر تھے۔بھوگیشور کا تعلق ایک غریب کاشتکار گھرانے سے ہے۔ بروا کا تعلق ایک غریب گھرانے سے تھا اور ان کے والد مرحوم بودھریشور باروا ان پڑھ تھے اور ان کے خاندان کی مالی حالت اتنی اچھی نہیں تھی کہ وہ کھیلوں کے تیئں بہتر تیار کرسکتے۔انتہائی محنتی اور جدوجہد کرنے والے بھوگیشور ان اپنی مالی حالت کو اپنے کھیلوں کےدرمیان نہیں آنے دیا۔ بھوگیشور باروا بہت سی مشقت اور قربانیاں قبول کرتے ہوئے عروج پر پہنچنے میں کامیاب ہوئے ، جس کی وجہ سے وہ نئی نسل کے لیے ایک آئیکن بھی بن گئے ہیں۔ باروا کی مشکل زندگی کی جدوجہد نے ثابت کیا کہ فرض، ہمت،، ذہانت اور مقصد تک پہنچنے کا عزم کوئی بھی عنصر آگے بڑھنے سے نہیں روک سکتا۔ ان کا بچپن شیو ساگر میں گزرا ۔ باروا کو بچپن سے ہی کھیلوں کا شوق تھا، خاص کر فٹ بال جیسے کھیل میں وہ بہت دلچسپی لیتے تھے۔ باروا شروع میں فٹ بال کی طرف راغب ہوئے، حالانکہ وہ باکسنگ اور تیراکی کے ساتھ ساتھ کئی دوسرے کھیلوں سے بھی دلچسپی رکھتے تھے۔ لیکن 1960 میں انہوں نے انڈین ڈیفنس فورس میں ای ایم ای ڈیپارٹمنٹ میں شمولیت اختیار کی جس کی وجہ سے انہوں نے فٹ بال کے بجائے دوڑنے پر زیادہ توجہ مرکوزکی۔ ڈیپارٹمنٹ میں شامل ہونے کے بعد ان کی زندگی کا رخ بتدریج بدل گیا کیونکہ انہوں نے دھیرے دھیرے فٹ بال کی بجائے دوڑنے پر توجہ دینا شروع کر دی۔