بھوپال:26اگست :(پریس ریلیز)مدھیہ پردیش اردو اکادمی، محکمہ ثقافت کے زیر اہتمام ضلع ادب گوشہ برہانپورکے ذریعے “سلسلہ اور تلاشِ جوہر ” کے تحت استاد خادم اشرفی اور استاد شفق الراشدی کی یاد میں شعری و ادبی نشست کا انعقاد 25 اگست 2024 کو دوپہر 2:30 بجے ہمایوں مینشن، برہانپور میں ضلع کوآرڈینیٹر شعور آشنا کے تعاون سے کیا گیا۔
اردو اکادمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی نے پروگرام کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مدھیہ پردیش اردو اکادمی کے ذریعے برہانپور میں منعقد ’سلسلہ‘ اور “تلاش جوہر” اکادمی کا اہم پروگرام ہے۔اس بار یہ پروگرام برہانپور کے دو اساتذہ خادم اشرفی اور شفق الراشدی کو منسوب ہے۔ ان ادبا و شعرا کی ادبی خدمات ان کی تحریروں میں دکھائی دیتی ہیں، جس میں سماج اور ثقافت کی گہری سمجھ ملتی ہے ۔ ان کے شاگرد اور ماننے والے آج بھی انھیں یاد کرتے ہیں اور ان کے ادب سے تحریک لیتے ہیں۔ڈاکٹر جلیل برہانپوری کے ذریعے ‘کلیات خادم اشرفی کی ترتیب اس عظیم شاعر کو عمدہ خراج تحسین ہے۔ہمیں پورا یقین ہے کہ اکادمی کے ذریعے نئے لکھنے والوں کی تلاش تلاش جوہرمیں برہانپور سے ہمیں ایسی ہی صلاحیتیں پھر ملیں گی۔برہانپور ضلع کے کوآرڈینیٹر شعور آشنا نے بتایا کہ منعقدہ ادبی و شعری نشست دو اجلاس پر مبنی رہی۔ پہلے اجلاس میں دوپہر 2:30 بجے تلاش جوہر کا انعقاد کیا گیا جس میں ضلع کے نئے تخلیق کاروں نے فی البدیہہ مقابلے میں حصہ لیا.
اس مقابلے میں حکم صاحبان کے طور پر اجین کے سینئر شاعر حمید گوہر اور کھنڈوہ کے مشہور شاعر سفیان قاضی موجود رہے جنہوں نے نئے تخلیق کاروں کو اشعار کہنے کے لیے دو طرحی مصرعے دیے جو درج ذیل ہیں :
1.آپ چاہیں تو کیا نہیں ہوتا۔
(استاد خادم اشرفی)
2. پھول میری قبر کے مرجھا گئے (استاد شفق الراشدی) مندرجہ بالا مصرعوں پر نئے تخلیق کاروں کے ذریعے کہی گئی غزلوں اور ان کی پیشکش کی بنیاد پر حکم صاحبان کے متفقہ فیصلے سے قیوم افسر نے اول، شکیل اعجاز نے دوم اور حارثسعلی حارث نے سوم مقام حاصل کیا۔
اول دوم اور سوم مقامات حاصل کرنے والے فاتحین کو اکادمی کی جانب اعزازی رقم بالترتیب 3000، 2000 اور 1000 روپے اور سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا.
دوسرے اجلاس میں شام 4 بجے سلسلہ کے تحت شعری و ادبی نشست کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت برہانپور کے سینیئر شاعر مجاز آشنا نے کی اور مہمانان ذی وقار کے طور پر عالمی شہرت یافتہ شاعر نعیم اختر خادمی، سینئر شاعر لطیف شاہد، ایڈووکیٹ آصف شیخ، مشرف خان، ایس ایم شکیل، ریاست علی ریاست اور مسعود خان اسٹیج پر جلوہ افروز رہے۔نشست کی شروعات میں برہانپور کے ادیب و شاعر طاہر نقاش نے استاد خادم اشرفی اور استاد شفق الراشدی کے فن و شخصیت پر گفتگو کرکے انھیں خراج عقیدت پیش کیا۔
آپ کی یاد میں ہونے والا یہ پروگرام اس بات کی دلیل ہے کہ آپ نے عوام کے دلوں پر حکومت کی آپ کے کلام میں جہاں روایتوں کی پاسداری اور تہذیب کی علمبرداری دیکھنے کو ملتی ہے وہیں اپنے عہد کے مسائل اور ان سے نبرد آزما ہونے کا حوصلہ بھی ملتا ہے۔
شعری نشست میں جو اشعار پسند کیے گئے وہ درج ذیل ہیں:
میں اپنے بچوں میں تحلیل ہوتا جاتا ہوں
کہ میرے بعد کسی کو مری کمی نہ لگے
حمید گوہر۔اجین
یوں غم مرے چہرے کی چمک چاٹ رہا ہے
جیسے کوئ انگلی سے نمک چاٹ رہا ہے
محبوب پرواز
یہ ارتقا بھی تو دشمن ہے اس جہاں کے لئے
پرانے پیڑ کٹے ہیں نئے مکاں کے لئے
سفیان قاضی
بہت گھنا تھا مری خواہشات کا جنگل
یہیں گزر گیا موسم مری جوانی کا
شعورآشنا
آغازِ سفر سے کبھی انجامِ سفر سے
ڈرتے تو گزرتے نہ تری راہ گزر سے
طاہر نقاش
جہاں عیش و طرب کی محفلیں، جشنِ چراغاں ہوں
وہاں بجھتے چراغوں کا مقدر کون دیکھے گا
حفیظ فراز
جس نے تاریکیاں مٹائ ہیں
اس سے ملتا ہے سلسلہ میرا
ڈاکٹر ممتاز ارشد
بھوکے بچے دیکھ ماں کے دل نے روروکر
جسم گروی رکھ کے روٹیاں جٹائ ہیں
پرکاش کھیر نار۔نیپا نگر
جب تجھے معلوم ہے میں کسقدر حساس ہوں
دل دکھے جس سے وہ منظر کیوں دکھاتا ہے مجھے
ظہیر الدین عرش
دوش دینا بھی اب گناہ ہی تو ہے
مفت خوری کا کھیل ہے سارا
سنتوش پریہار
اب یہ راز تو کوئ صدف ہی کھولے گا
قطرہ کتنے روز میں گوہر ہوتا ہے
خورشید فاروقی
ہوتا نہ روشناس نئے تجربات سے
میں بھی زمیں کے ساتھ اگر گھومتا نہیں
تاج محمد تاج
تم کیسے بچا پاؤگے کردار کو اپنے
ہم نوکِ قلم سے جو کبھی وار کریں گے
اظہار خلیقی
بلندیوں سے تمازت دکھا رہا ہے مگر
غرورِ شمس کو پل بھر میں ہے اترنا بھی
خالد محمود
کبھی تم ساتھ آئے ہی نہیں کھل کر زمانے میں
دیا ہے ساتھ راتوں نے تمہارا خواب آنے تک
موہت شرما
زندگی ایسی کہانی ہے کہ مرتے دم تک
اسکا ہم کوئ بھی عنوان نہیں رکھ سکتے
جمیل قاسمی
ڈرتا ہوں میں کسی کی عنایت سے اس لئے
بے لوث خدمتوں کا زمانہ تو ہے نہیں
صادق کوثر
بادل تھا کہیں اور کا، برسا ہوں کہیں اور
یہ جسکا نشہ تھا وہ بدن تیرا نہیں تھا
ریحان صہیون
سلسلہ ادبی و شعری نشست کی نظامت کے فرائض ضلع کوآرڈینیٹر شعور آشنا نے انجام دیے۔ پروگرام کے آخر میں انھوں نے تمام مہمانوں، تخلیق کاروں اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔