بھوپال، 13 جنوری: گوہر محل میں منعقدہ 4 روزہ ‘پری بازار کا تیسرا دن فیشن شو اور بتولے بازی کے نام رہا۔ مدھیہ پردیش کے فیبرک، پرنٹ اور ویونگ پر مبنی یہ فیشن شو 4 راؤنڈز میں ہوا، جس میں 40 ماڈلز نے باگ، چندیری، مہیشوری اور کھادی سے تیار 40 ملبوسات پہن کر ریمپ واک کیا۔ پہلے راؤنڈ میں شان مدھیہ پردیش میں چندری مہیشوری کی ساڑیوں کو باغ پرنٹ کے بلاؤز کے ساتھ اسٹائل کے ساتھ ریپ واک کیا۔ منیشا آنند پہلے راؤنڈ میں شو اسٹاپر رہیں۔ سیکنڈ راؤنڈ رہا ٹیلس فروم دی لوم، اس راؤنڈ میں چندری اور مہیشوری سے تیار کردہ ملبوسات کو ہند-مغربی لباس کے طور پر پیش کیا گیا۔ یہ پہلا موقع تھا جب چندیری اور مہیشوری جیسے کپڑے، جو عام طور پر صرف سوٹ یا ساڑھیوں کے لیے بنائے جاتے تھے، ون پیس اور گاؤن اور مغربی لباس میں ریمپ واک کیا گیا۔ منیشا ڈبرال اس راؤنڈ میں شو اسٹاپر رہیں۔ تیسرا دور مردوں کے لیے مختص تھا جس میں کھادی کے ملبوسات پہن کر ریمپ واک کئے گئے۔ کھادی راؤنڈ میں ویویک نیکھرا شو اسٹاپر بنے۔ وہیں تیسرا راؤنڈ باگ پرنٹ پر پری بازار کے تھیم کے لیے وقف تھا، رینو یادو اس راؤنڈ کی شو اسٹاپر بنیں۔ فیشن شو کو فیشن ڈیزائنر تاجور خان نے کیوریٹ کیا۔
اترنگی بتولے بازی میںشہر پر چرچا پری بازار کی شام کینی اوبرائے کی بتولے بازی کے نام رہی۔ اترنگی بتولے بازوں میں اس سیشن میں سنگر، کمپوزر لریسسٹ سادو، شہر کی پہلی فوڈ بلاگر مدرا کیسوانی اور اسٹینڈ اپ کامیڈین پرکاش پگارے شامل ہوئے۔ وہیں خواتین کی صحت اور تندرستی پر ہوئے پینل ڈسکشن میں ڈاکٹر پریا بھاوے چتاور، آکرتی گوئنکا اور ماہر غذائیت ڈاکٹر امیتا سنگھ موجود تھیں۔ اس کے ساتھ ہی لوہری تہوار کے موقع پر فنکاروں نے گدھ کی خوبصورت پرزنٹیشن دی۔
علی راج پور کی رہنے والی مینا ڈوڈوا اپنے شوہر کیلاش کے ساتھ وہاں کی خصوصی بانس کی دستکاری کے ساتھ یہاں آئی ہیں۔ وہ قبائلی برادری میں شادی کی رسومات میںشگن کے طور پر دولہا کی طرف سے دلہن کو دی جانے والی بانس کی بولنی ٹوکری لے کر آئی ہیں۔ اس ٹوکری میں دولہا کی طرف سے دلہن کو میک اپکا سامان پیش کیا جاتا ہے۔جسے دلہن سہاگ کی یادگار کے طور پر رکھتی ہے۔ اس ٹوکری کو چمکدار رنگوں، آئینے اور چمکدار ورک سے سجایا جاتا ہے۔ انکے اسٹال نمبر 19 پر یہ زوجین بانس سے بنے ہینڈ پنکھے، سوپڑا، روٹی کی ٹوکری، پوجا کی ٹوکری، جھاڑو، بانس کی ٹوپی اور ٹوپلی جیسی بانس کی دستکاری لیکر آئے ہیں۔
یہاں لگے اسٹال نمبر 19 اور 20 میں جھابوا کی کمنی بھابور، بڑوانی کی سریتا ڈڈوے بھیل اور گلوریا بھابور بھیل پینٹنگز اور دستکاری لیکر آئی ہیں۔ کمنی نے چھوٹے کارڈ سے لے کر A-3 سائز کی بھیل پینٹنگز میںبارہسنگا، بطخ، درخت، گھوڑا، مور، ہرن، گھر اور گاؤں کی شکل میں قدرتی رنگ دکھائےہیں۔ ان کے پاس 50 روپے سے لے کر 2 ہزار روپے تک کی بھیل پینٹنگز ہیں۔ وہیں سریتا نے بتایا کہ انہوں نے بھیل پینٹنگ کے ساتھ کئی دستکاریوں میں فیوژن کیا ہے۔ اس میں انہوں نے بانس اور لکڑی کے نوادرات پر بھیل پینٹنگز کی ہیں۔ اس کے علاوہ بھیل کی پینٹنگز کو ڈائریوں، شو پیسز اور دیواروں پر کندہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے ہاتھ سے بنے کاغذ اور کینوس پر A-5 سے A-3 اور1×3سائز میں بھی پینٹنگز تیار کی ہے جس کی قیمت 3500 روپے تک ہے۔