نئی دہلی23اگست: بہار کے سابق نائب وزیر اعلی تیجسوی یادو نے کہا ہے کہ وہ وقف ترمیمی بل کو پارلیمنٹ میں منظور نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ بل لوک سبھا میں پیش کیا گیا تو حزب اختلاف کے ارکان پارلیمنٹ نے اس کی مخالفت کی، جس کی وجہ سے اسے بل جے پی سی کو بھیجا گیا۔ دراصل، مختلف مسلم تنظیموں کے ایک وفد نے جمعہ کو تیجسوی یادو سے ملاقات کی اور وقف ترمیمی بل پر اپنے تحفظات پیش کئے۔ وفد نے ایک مکتوب بھی تیجسوی یادو کے حوالہ کیا۔ اس موقع پر تیجسوی یادو کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی (آر جے ڈی) اس بل کے خلاف ہے لیکن بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اس بل کی حمایت کرتے ہیں۔ تیجسوی یادو نے اس ملاقات کی کچھ تصاویر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر شیئر کی ہیں۔ تصویر شیئر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا، ’’ہماری پارٹی اور قومی صدر لالو پرساد شروع سے ہی اقلیتوں کے ہر معاملے پر حساس رہے ہیں اور کسی بھی مذہبی معاملے میں حکومت کی مداخلت کے خلاف ہیں۔ یہ ترامیم نہ صرف مسلمانوں بلکہ دیگر مذاہب کے مذہبی، پیشہ ورانہ اور جائیداد کے حقوق کو متاثر کریں گی اور ایک غلط نظیر قائم کریں گی۔ انہوں نے کہا، ’’ہماری پارٹی مودی-نتیش این ڈی اے کے اس غیر آئینی، غیر ضروری مجوزہ ترمیمی بل کی سختی سے مخالفت کرتی ہے جو ملک کے سیکولر تانے بانے کو توڑنے اور مذہبی جنون کو پھیلانے کے مقصد سے لایا گیا ہے۔ ہم نے آئے ہوئے وفد کو یقین دلایا کہ ہم ان کے ساتھ ہیں۔ اس بل کو کسی قیمت پر پارلیمنٹ میں منظور نہیں ہونے دیں گے اور اس جنگ کو ہر فورم پر لڑیں گے۔ یہ افسوسناک ہے کہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اس بل کی حمایت میں ہیں۔‘‘ خیال رہے کہ وقف بورڈ ترمیمی بل 2024 لوک سبھا میں پیش کیا جا چکا ہے۔ تاہم حزب اختلاف کے ارکان نے پارلیمنٹ میں زبردست ہنگامہ کرتے ہوئے بل کی مخالفت کی۔ ہنگامہ آرائی کے بعد بل کو مزید بحث کے لیے جے پی سی کو بھیج دیا گیا۔ کئی مسلم تنظیمیں اس بل کے خلاف مسلسل احتجاج کر رہی ہیں۔