اپوزیشن کے بعد اب چراغ پاسوان نے بھی ’لیٹرل انٹری‘ پر کیا اعتراض، حکومت سے نااتفاقی کا اظہار

0
5

نئی دہلی، 19 اگست(ایجنسی)یو پی ایس سی کی تقرریوں میں ’لیٹرل انٹری‘ کو لے کر جاری تنازعہ ایک نیا رخ لیتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ دراصل ابھی تک اپوزیشن پارٹیاں مودی حکومت کے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنا رہی تھیں، لیکن اب این ڈی اے میں شامل ایل جے پی نے بھی اس معاملے میں حکومت سے نااتفاق کا اظہار کیا ہے۔ ایل جے پی چیف اور مرکزی وزیر چراغ پاسوان نے نوکرشاہی میں ’لیٹرل انٹری‘ پر بیان دیتے ہوئے واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ ان کی پارٹی اس کے حق میں نہیں ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وہ اس معاملے میں حکومت کے سامنے اپنی بات رکھیں گے۔
اپنے بیان چراغ پاسوان نے کہا کہ میری پارٹی اس طرح کی تقرریوں کو لے کر اپنی سوچ کو واضح رکھتی ہے۔ کہیں پر بھی سرکاری تقرریاں اگر ہوتی ہیں تو اس میں ریزرویشن کے التزامات پر عمل ہونا چاہیے۔ اس میں کسی طرح کا اگر مگر نہیں ہے۔ کسی بھی طرح کی تقرری ہو، کوئی بھی تقرری ہو۔ چونکہ پرائیویٹ سیکٹر میں ریزرویشن کا التزام نہیں ہے، ایسے میں سرکاری شعبہ میں بھی اگر ریزرویشن نافذ نہیں کیا جائے گا تو مناسب نہیں۔چراغ پاسوان کا کہنا ہے کہ جس طرح سے یہ جانکاری سامنے آئی ہے، میرے لیے بھی یہ باعث فکر ہے۔ میں خود حکومت کا حصہ ہوں۔ میرے پاس وہ پلیٹ فارم ہے کہ میں اپنی باتوں کو رکھ سکوں۔ لیکن میں اگر اپنی پارٹی کی طرف سے بولوں تو ہم لوگ قطعی اس کے حق میں نہیں ہیں۔ جس طرح سے یہ تقرریاں ہو رہی ہیں، جس میں ریزرویشن کے التزامات کا خیال نہیں رکھا جا رہا ہے، یہ بالکل بھی درست نہیں۔قابل ذکر ہے کہ کانگریس کے سرکردہ لیڈران لگاتار اس معاملے میں مودی حکومت کو ہدف تنقید بنا رہے ہیں۔ کانگریس صدر کھڑگے نے تو آج بھی اس معاملے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے۔ اس میں انھوں نے بتایا ہے کہ مودی حکومت کے لیٹرل انٹری کا طریقہ آئین پر حملہ کیوں ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ ’’سرکاری محکموں میں ملازمتیں بھرنے کی جگہ گزشتہ 10 سالوں میں صرف پی ایس یو میں ہی حکومت ہند کے حصوں کو فروخت کر 5.1 لاکھ عہدہ بی جے پی نے ختم کر دیا ہے۔ کیزوئل اور کانٹریکٹ بھرتی میں 91 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ایس سی، ایس ٹی، او بی سی کے 23-2022 تک 1.3 لاکھ عہدے کم ہوئے ہیں۔‘‘