دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء ہند کے نظام، نصاب، اور طریقہ تعلیم کا تعارف

0
8

بھوپال:18اگست :(پریس ریلیز)الحمدللہ جمیعۃ علماء ضلع بھوپال جناب حاجی محمد ہارون صدر جمیعۃ علماء مدھیہ پردیش کی سرپرستی میں ضلع بھوپال و اطراف میں ہر محلے اور مسجد میں منظم مکاتب کے قیام اور ہر بچے کو مکتب سے جوڑنے کے لیے مسلسل دینی تعلیمی بیداری مہم چلا رہی ہے اسی سلسلے میں آج مؤرخہ 18 اگست بروز اتوار بوقت صبح 10 بجے سے 12 بجے تک مدرسہ مدینۃ العلوم و مسجد اقرا گیہوں کھیڑا تحصیل کولار ضلع بھوپال میں ایک پروگرام منعقد کیا گیا جس میں 16 مساجد کے ائمہ حضرات و کمیٹی کے ممبران کو مدعو کیا گیا، پروگرام کے کنوینر مولانا محمد حنیف صدر جمیعۃ علماء تحصیل کولار کے استقبالیہ بیان سے پروگرام کی شروعات ہوئی مولانا محترم نے پروگرام کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے تمام مہمانوں کا استقبال کیا، بعد ازاں پروگرام کے مہمان خصوصی حضرت مولانا سید علی قدر حسینی ندوی دامت برکاتہم نائب قاضی شہر بھوپال نے دینی تعلیم کی اہمیت و ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت عطا کیے جانے سے پہلے ہر طرح کی برائیاں اور خرابیاں اس دنیا میں عام تھیں لیکن اللہ نے پہلی وحی کے ذریعے جو پہلا حکم سنایا وہ اپنے رب کی معرفت کی تعلیم کا ہے اسی لیے مکتب کی تعلیم ہر مسلمان کے لیے فرض عین ہے، مولانا کے وقیع خطاب کے بعد جمعیتہ علماء دینی تعلیمی بورڈ کے صدر مولانا محمد اطہر ندوی نے نہایت آسان اور سلیس انداز میں دینی تعلیمی بورڈ جمعیتہ علماء ہند کے نظام، نصاب اور طریقہ تعلیم کا تعارف کرایا، اخیر میں اس مہم کی مسلسل نگرانی فرما رہے جمعیۃ علماء ضلع بھوپال کے صدر جناب حافظ محمد اسماعیل بیگ نے اپنے اہم خطاب میں فرمایا کہ ملک میں نئی تعلیمی پالیسی نافذ ہونے کے بعد حالات بہت بدل گئے ہیں ، اب ہمیں پہلے سے بہت زیادہ اپنے بچوں اور آنے والی نسلوں کے ایمان و عقیدہ کو بچانے کے لیے فکر مند ہونے کی ضرورت ہے، اسی طرح حضرت والا نے جمعیۃ علماء ہند کے مختلف شعبوں کا تعارف کراتے ہوئے جمعیتہ یوتھ کلب پر بھی روشنی ڈالی اور محلہ کمیٹیاں تشکیل دینے کے لئے نہایت مؤثر انداز میں زور دیا اور تمام مساجد کے ذمہ داران و ائمہ حضرات سے اس کام کے لیے عزائم لیں ۔ اخیر میں حضرت کی دعا پر ہی پروگرام کا اختتام ہوا۔ اس موقعہ پر جمعیتہ علماء تحصیل کولار اور ضلعی جمعیتہ کے تمام ذمہ داران اور کثیر تعداد میں قرب و جوار کے عوام و خواص شریک تھے۔