بنگلہ دیش میں تشدد اور تختہ پلٹ کروانے میں ملوث ہونے سے امریکہ کا صاف انکار

0
16

نئی دہلی 13اگست: بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ نے گزشتہ دنوں الزام لگایا تھا کہ ان کی اقتدار سے بے دخلی کے لیے امریکہ ذمہ دار ہے اور اس کی وجہ سینٹ مارٹن جزیرہ انہیں نہیں دیا جانا ہے۔ اب اس بیان پر امریکہ نے اپنی خاموشی توڑتے ہوئے خود کو اس معاملے میں بے قصور ٹھہرایا ہے۔ شیخ حسینہ کے الزامات پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے وہائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کرین جین پیئرے نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش معاملے میں ہمارا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔ امریکی حکومت کے اس میں شامل ہونے کی رپورٹ صرف افواہ ہے اور اس کا سچائی سے کوئی واسطہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ “ہمارا ماننا ہے کہ بنگلہ دیش کے لوگوں کو ہی اپنے ملک کی حکومت کا مستقبل طے کرنا چاہیے، یہی ہمارا رُخ ہے۔” امریکہ واقع خارجہ پالیسی کے ماہر اور وِلسن سنٹر میں جنوب ایشیائی انسٹی چیوٹ کے ڈائرکٹر مائیکل کُگیل مَین نے بھی شیخ حسینہ کو اقتدار سے بے دخل کرنے والے تشدد کے پیچھے غیر ملکی مداخلت کی تردید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان الزامات کی حمایت میں کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ حسینہ حکومت کے ذریعہ مظاہرین پر سخت کارروائی نے تحریک کو مزید بھڑکا دیا تھا۔ کُگیل مَین نے آگے کہا کہ “میرا نظریہ بہت سہل ہے۔ میں اسے ایک بحران کی شکل میں دیکھتا ہوں، جو پوری طرح سے داخلی وجوہات سے متاثر تھا۔” واضح ہو کہ شیخ حسینہ نے حال ہی میں الزام لگایا تھا کہ امریکہ نے سینٹ مارٹن جزیرہ ان سے مانگا تھا لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔ اگر وہ اسے دے دیتیں تو ان کی حکومت برقرار رہتی۔ حسینہ کا کہنا تھا کہ اس جزیرہ کے سہارے امریکہ خلیج بنگال میں اپنا دبدبہ قائم کرنا چاہتا تھا لیکن میں نے اس کے منصوبوں پر پانی پھیر دیا جس کی وجہ سے امریکہ نے بنگلہ دیش میں تختہ پلٹ کروا دیا۔