ڈھاکہ 12اگست: بنگلہ دیش میں تشدد کے درمیان نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت کا قیام ہوچکا ہے۔ نئی حکومت بنتے ہی کئی سیاسی تبدیلی دیکھنے کو ملی ہے۔ وہیں دوسری طرف خبر سامنے آئی ہے کہ جیسے ہی محمد یونس ملک کے سربراہ بنے ان پر درج مقدموں کو ایک کے بعد ایک کرکے ہٹایا جا رہا ہے۔ میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق حلف برداری کے تین دن بعد ہی محمد یونس کو بدعنوانی مخالف کمیشن کے ذریعہ درج بدعنوانی کے ایک معاملے میں بری کر دیا گیا۔ ڈھاکہ کے خصوصی جج کورٹ-4 کے جسٹس محمد ربیع العالم نے بدعنوانی مخالف کمیشن کی اس درخواست کو منظور کرلیا ہے جس میں کوڈ آف کریمنل پروسیڈیور کی دفعہ 494 کے تحت معاملے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ یہ جانکاری دی ڈیلی اسٹار اخبار نے بدعنوانی مخالف ایجنسی کے حوالے سے دی ہے۔ اس سے قبل 7 اگست کو ڈھاکہ کی ایک عدالت نے یونس اور دیہی ٹیلی کام کے تین اعلیٰ افسران اشرف الحسن، ایم شاہجہاں اور نور جہاں بیگم کو لیبر قانون کی خلاف ورزی کے ایک معاملے میں بھی بری کر دیا تھا۔ نور جہاں بیگم جو بدعنوانی کے معاملے میں بھی ملزم بنائی گئی تھیں وہ محمد یونس حکومت کا حصہ ہیں۔ رپورٹ کے مطابق آنے والے دنوں میں محمد یونس کو کئی دیگر مقدموں سے بھی بری کیا جاسکتا ہے۔
غور طلب رہے کہ 84 سالہ محمد یونس کا شیخ حسینہ حکومت سے طویل عرصے سے تنازعہ رہا ہے۔ اسی وجہ سے حسینہ کے دور اقتدار میں محمد یونس پر درجنوں معاملے درج کئے گئے تھے۔ جنوری مہینے میں ہی ایک عدالت نے لیبر قانون کی خلاف ورزی کے الزام میں محمد یونس کو 6 مہینے کی جیل کی سزا سنائی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ 2007 میں جب ملک میں فوج کی حمایت سے حکومت چل رہی تھی اور شیخ حسینہ جیل میں تھیں، تب یونس نے ایک سیاسی پارٹی بنانے کا اعلان کیا تھا جس سے وہ ناراض ہوگئی تھیں۔