نئی دہلی 10اگست:بنگلہ دیش میں جاری بحران کا اثر اب ہندوستان میں بھی دکھائی دینے لگا ہے۔ ہندوتوا بریگیڈ کے ذریعہ بنگلہ دیشی کہہ کر کچھ ہندوستانی مسلمانوں کی پٹائی کا معاملہ سامنے آیا ہے جس پر کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے معصوم مسلمانوں کی پٹائی کرنے والوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ایسے جاہل ہندو ہو ہی نہیں سکتے۔‘‘ دراصل 9 اگست کو غازی آباد کے گولدھر ریلوے اسٹیشن کے پاس فری ہولڈ زمین پر جھگی جھونپڑی بنا کر مقیم مسلمانوں کو بوقت شام لوگوں کے ایک گروپ نے حملہ کر دیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ’ہندو رَکشا دَل‘ کے صدر پنکی چودھری اور کچھ دیگر لوگوں نے بنگلہ دیشی بتا کر جھگی جھونپڑی میں رہنے والوں پر حملہ کر دیا اور توڑ پھوڑ بھی کی۔ پولیس نے یہ بھی بتایا کہ جانچ کے دوران وہاں جھگی جھونپڑی میں رہنے والا کوئی بھی بنگلہ دیشی نہیں ملا، یعنی سبھی ہندوستانی باشندے ہی تھے۔ پولیس کے مطابق اس معاملے میں پنکی چودھری اور ان کے 20-15 ساتھیوں کے خلاف متعلقہ دفعات میں کیس درج کر لیا گیا ہے۔ سپریا شرینیت نے اس مار پیٹ کے واقعہ اور پولیس کے بیان کی ویڈیو شیئر کی ہے جس میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ جھونپڑی باشندوں کو کس بے رحمی کے ساتھ پیٹا جا رہا ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ کانگریس ترجمان لکھتی ہیں کہ ’’غازی آباد میں مسلموں کو بنگلہ دیشی بتا کر کچھ لوگوں نے پیٹا اور ان کی جھگیاں اکھاڑ دیں۔ پھر پولیس نے سچ بتایا کہ ’یہ کنبے شاہجہاں پور (یوپی) کے ہیں، ان جھگی جھونپڑیوں میں کوئی بھی بنگلہ دیشی نہیں تھا۔‘‘ وہ یہ بھی مطلع کرتی ہیں کہ اس معاملے میں ہندو رکشا دل کے صدر پنکی چودھری سمیت 20-15 حامیوں پر غازی آباد پولیس نے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ اپنے پوسٹ کے آخر میں حملہ آوروں پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے سپریا شرینیت لکھتی ہیں ’’ایسے جاہل ہندو ہو ہی نہیں سکتے۔‘‘
اٹاوہ:10اگست(یواین آئی) اترپردیش کے ضلع اٹاوہ کے تاکھا تحصیل کے کدریل گاؤں میں غریب مزدور کو جوتا دکھا کر دس پانچ ہزار روپئے کی رشوت مانگنے کے معاملے میں ایک لیکھ پال کو فوری اثر سے معطل کردیا گیا ہے۔