بھوپال :7؍اگست (پریس ریلیز) ملک کو آزاد ہوئے 75سال سے بھی زائد عرصہ گذر چکا ہے ۔ لیکن اس ملک کو آزاد کرانے والے عظیم مجاہدین کی یادیں آج بھی ہمارے بیچ ہیں۔ان کی قربانیوں کے تذکرے ہمارے بیچ ہیں۔مجاہدین نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر بے لوث وطن کی خدمت کی اور آزادی کی لڑائی لڑی جس کے نتیجے میں آج ہم آزادی کی سانس لے رہے ہیں، لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ ہماری نئی نسل اپنے اکابرین کو اور ان کی قربانیوں کو بھولتی جا رہی ہے، یا یوں کہیں کہ چند فرقہ پرست طاقتیں اور ہر جگہ ہر شعبہ میں موجود منووادی اور پونجی وادی عناصر اور طاقتیں ہمارے عظیم مجاہدین آزادی کی تاریخ کو مٹانا چاہتی ہیں۔ جن شخصیات کے کارنامے ہماری نوجوان نسل کو بتانا چاہئے تھے آج انہیں کے تذکرے صفحۂ ہستی سے مٹانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ آج تو اُنہیں یاد کرنے والے چند لوگ موجود ہیں لیکن اگر ہم نے ان کی تاریخ کو محفوظ نہیں کیا اور موجودہ نسل کو ان کے بارے میں اور ان کے کارناموں کے بارے میں نہیں بتایا تو یقینا ہمارے نوجوان ان عظیم مجاہدین کو بھول جائیں گے اور قصوروار ہم سب ہوں گے۔
آج کے سیاسی لیڈران بھی خودنمائی میں مبتلا ہیں فلیکس و پوسٹر پر جنگ آزادی میں شامل مجاہدین کے بجائے اپنے ہی فوٹو لگائے جاتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم کسی نہ کسی طرح آزادی کے متوالوں کی تاریخ ہمارے بچوں اور نوجوانوں کے سامنے لاتے رہیں،انہیں بتاتے رہیں کہ کس طرح ہمارے ان آزادی کے متوالوں نے اس ملک کے لئے قربانیاں دی ہیں۔ تمام مجاہدین کو یاد کرنا بہت ضروری ہے جس میں آج بھیدبھائو اور تفریق کی جارہی ہے ہمیں اپنی مشترکہ تہذیب کو بچانے کی ضرورت ہے اور یہ حکومت کی بھی ذمہ داری ہے۔ان خیالات کا اظہار ارجن ایورڈ یافتہ، اولمپئین جلال الدین رضوی نے کیا۔آپ یہاں ایک خصوصی پروگرام میں میڈیا سے خطاب کر رہے تھے۔تمام مجاہدین میں ہزاروںاور لاکھوں تو ایسے ہیں جن کی شخصیات سے لوگ متعارف ہیں لیکن اتنی ہی تعداد ایسے مجاہدین کی بھی ہے جنگ آزادی میں جن کا کردار بہت اہم رہا لیکن لوگ انہیں نہیں جانتے،اسی کو مد نظر رکھتے ہوئے صوبہ مدھیہ پردیش کے شہر بھوپال میں سالوں سے خیر کے کاموں میں مصروف سوسائٹی ’’بے نظیر انصار ایجوکیشنل اینڈ سوشل ویلفیئر سوسائٹی ‘‘ نے اسکولی طلبہ و طالبات کے لئے مجاہدین آزادی کے خصوصی اسٹیکرس بناکر تقسیم کرنا شروع کیا ہے۔
ان اسٹیکرس کو بہت سی اسکول انتظامیہ نے اپنے اسکول میں بچوں کو بطور تحفہ دیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اسٹیکرس کے ذریعے بچے دیش کے عظیم سپوتوں کی تاریخ سے واقف ہو رہے ہیں نیز انہیں تاریخ پڑھنے کا شوق پیدا ہو رہا ہے۔یقینا سوسائٹی کا یہ قدم لائق تحسین ہے۔
بے نظیر انصار ایجوکیشنل اینڈ سوشل ویلفیئر سوسائٹی کے اس اقدام کی چاروں طرف پذیرائی ہو رہی ہے ۔سبھی نے سوسائٹی کی اس فکر کو خوب سراہا ۔سوسائٹی کے صدر آئی پی ایس ریٹائرڈ ڈی جی پی چھتیس گڑھ ایم ڈبلیو انصاری کا کہنا ہے کہ غریب طلباء و طالبات نیز سرکاری اسکول کے بچوں کے لئے سوسائٹی کی جانب سے یہ اسٹیکرس مفت دئیے جائیں گے جو بھی اسکول انتظامیہ یا بچے شوق رکھتے ہوں وہ آفس سکریٹری سے یا سوسائٹی کے دفتر میں آکر رابطہ کر سکتے ہیں۔انہوںنے یہ بھی کہا کہ جہاں ایک طرف سوسائٹی تعلیم و روزگار کے ساتھ ساتھ اُردو کی بقاء و فروغ کے لئے نیز فلاحی کاموں میں مصروف عمل ہے وہیں گمنام مجاہدین کو نئی نسل سے روشناس کرانے کے لئے کوشاں ہے،اس سال پورے اگست کے مہینے میں اسٹیکرس تقسیم کئے جائیں گے اور آئندہ اور بڑے پیمانے پر اسٹیکرس تقسیم کرنے کاارادہ ہے۔بہت سے اسکول اور این جی اوز بڑے پیمانے پر اسٹیکرس کا تقاضہ کر رہے ہیں جسے سوسائٹی پورا کرنے میں لگی ہوئی ہے۔اخیر میں انہوںنے تمام لوگوں سے سوسائٹی کی جانب خصوصی توجہ دینے کی درخواست بھی کی ہے۔