نئی دہلی24جولائی:پارلیمنٹ میں بجٹ پر بحث کے دوران ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ابھیشیک بنرجی نے مرکزی حکومت اور بی جے پی پر شدید حملہ کیا ہے۔ انہوں نے مرکزی بجٹ کو عوام مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دو اتحادی پارٹیوں کے لیے تیار کیا گیا بجٹ ہے۔ بجٹ پر اپنی تقریر کے دوران ابھیشیک بنرجی نے روزگار کے حوالے سے بھی مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا اور کہا مودی جی کے تیسرے دور میں بھی نوجوان بے روزگار ہیں۔ ابھیشیک بنرجی کے ذریعے کیے گیے مرکزی حکومت و بی جے پی پر تنقید سے لوک سبھا کے اسپیکر کئی بار ناراض ہوئے۔ مغربی بنگال کی ڈائمنڈ ہاربر لوک سبھا سیٹ سے ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے رکن پارلیمنٹ ابھیشیک بنرجی نے اپنی تقریر میں کہا کہ بی جے پی نے 2014 میں اقتدار میں آنے سے پہلے اچھے دنوں کا وعدہ کیا تھا لیکن اس کے بعد جب وہ اقتدار میں آگئی تو اس نے کیا کیا؟ گلوبل ہنگر انڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر بی جے پی حقیقی مسائل پر توجہ دی ہوتی تو آج ہندوستان 125 ممالک کی فہرست میں 111 ویں نمبر پر نہیں ہوتا۔ بنگال اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ابھیشیک بنرجی نے کہا کہ یہ (پی ایم مودی) کہتے تھے سب کا ساتھ، سب کا وکاس مگر ان کے ایم ایل اے کہہ رہے ہیں جو ہمارے ساتھ ہیں، ہم ان کے ساتھ ہیں۔ ابھیشیک بنرجی نے مزید کہا کہ اس ناکام حکومت کے ناکام وزیر خزانہ نے بھی بجٹ میں یہ ثابت کر دیا ہے۔ دلتوں کے خلاف جرائم کے اعداد و شمار گنانے کے ساتھ ہی انہوں نے کانوڑ یاترا کے راستے پر دکانوں کے مالکان کے نام لکھنے کے حکم پر بھی سوال اٹھائے۔
انہوں نے بی جے پی کو چیلنج کیا کہ وہ لوک سبھا، راجیہ سبھا یا کسی بھی ریاستی اسمبلی میں کسی مسلم ممبر کا نام لے۔
یہ بھی پڑھیں : گنگا میں ڈوب رہے 6 کانوڑیوں کی عاشق علی نے بچائی جان، ہر سال 40 سے 50 کانوڑیوں کو ڈوبنے سے بچاتے ہیں
ADVERTISEMENT

ابھیشیک بنرجی نے روزگار کو لے کر مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا اور کہا کہ مودی جی کا تیسرا دور آگیا مگر نوجوان ابھی تک بے روزگار ہیں۔ اپنی تقریر کے دوران کسی رکن کے تبصرے پر ابھیشیک بنرجی نے کہا کہ میں جو سوالات کر رہا ہوں، ان کے جواب وزیر کو دینے ہیں۔ میں چیلنج کرتا ہوں کہ اگر ان کے اندر ہمت ہے تو وہ کسی بھی چینل آ جائیں، مجھے ٹائم بتادیں، میں آجاؤں گا۔ ایک رکن کی جانب سے کچھ پڑھنے پر اعتراض کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ جا کر اپنے لیڈر کو بتائیں جو پڑھ کر بولتے ہیں۔