بھوپال:18؍جولائی( پریس ریلیز) شاندار شخصیت کے مالک ادب نواز طہ پاشا کے دولت کدہ پر ایک شعری نشست کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت استاد شاعر ظفر صہبائی نے فرمائی اور مہمان خصوصی کی حیثیت سے معروف شاعر معید رہبر لکھنوی نے شرکت کی نظامت کے فرائض شاعر و ادیب قاضی ملک نوید بھوپالی نے بحسن و خوبی انجام دئے ۔صدر موصوف ظفر صہبائی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ لکھنؤ زبان و بیان میں آج بھی منفرد ہے اور ہمارا شہر بھوپال دہلی اور لکھنؤ دونوں دبستانوں کا ترجمان ہے۔
پسندیدہ اشعار نذر قارئین ہیں:
ہم کو یہ شرم کہ احوال نہ جانے کوئی
اور قبا اتنی دریدہ کہ چھپائے نہ بنے
ظفر صہبائی
جب عرشِ معلیٰ پہ مرے نقش قدم ہیں
کیا چیز ہے پھر اوج ثریا مرے آگے
معید رہبر لکھنوی
داستاں ان کی بھی ہے کوئی سنانے والا
مر گیا جن کا فسادوں میں کمانے والا
عارف علی عارف
دشمن ہمارے عزم سے واقف بھی کیوں نہ ہوں
موجیں بھی جانتی ہیں روئیے چٹان کے
ملک نوید بھوپالی
کردار زندگی میں بہت ہیں نئے نئے
چلچتر میں حیات کے مدھیانتر نہیں
ساجد پریمی
دھنک میں ڈوبا میں اس کے قریب آنے سے
جو شخص مجھ سے خفا تھا بہت زمانے سے
شعیب علی خان
گلوں میں آج چمن کے نکھار ہے کہ نہیں
تمہارے شہر میں ایسی بہار ہے کہ نہیں
سرور حبیب سرور
ڈھلتے ڈھلتے ڈھلتے سورج کی طرح ڈھل جاۂے گی
چار دن کی زندگی ہے مت غرور اتنا کرو
اشفاق انصر
شعراء حضرات کے علاوہ بطور سامعین فلم آرٹسٹ سید احمد علی، محمد یوسف، ثمین الظفر، ابرار احمد وغیرہ نے شرکت کی ۔
آخر میں میزبان طہ پاشا نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔