لکھنو16جولائی: اترپردیش یوگی حکومت کے ذریعے ریاست کے ہونہار طلبہ کو اعزاز و انعام دیئے جانے پر اب جانبداری کا الزام لگنے لگا ہے۔ اترپردیش کی سلیم پور لوک سبھا سیٹ سے سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ رماشنکر راج بھر نے یوگی حکومت سے اس ضمن میں سوال کیا ہے۔ انہوں نے پوچھا ہے کہ کیا ریاست میں ہونہار و ذہین طلبہ صرف سنسکرت اسکولوں اور یوپی بورڈ کے اسکولوں میں ہی ہیں، مدرسوں میں ہونہار اور ذہین طلبہ نہیں ہیں کیا؟ سب کا ساتھ سب کا وکاس کانعرہ دینے والی حکومت نے مدرسہ بورڈ کے بچوں کو اعزاز و انعام کیوں نہیں دیا؟ واضح رہے کہ حال ہی میں ریاست کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ہونہار و ذہین طلباء کو سرٹیفکیٹ، ٹیبلٹ اور ایک لاکھ روپے دیئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ان طلبہ کے والدین کے اکاؤنٹ میں 1200 روپے بھی منتقل کیے گئے ہیں۔ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے لوک بھون میں منعقد ایک پروگرام میں ریاست کے ہونہار و ذہین طلبہ و طالبات کو اعزاز و انعام سے نوازا۔ یوگی حکومت کی جانب سے ہونہار طلباء کو اعزاز و انعام سے نوازے جانے کے بعد سماجوادی پارٹی کے لیڈر نے مدرسوں کے ہونہار و ذہین بچوں ہے متعلق سوال اٹھایا۔ انہوں نے حکومت کی توجہ مدارس کے طلباء کی طرف مبذول کرانے کی کوشش کی۔ سماجوادی کے رکن پارلیمنٹ رماشنکر راج بھر نے بی جے پی حکومت کو اس کا نعرہ ’سب کا ساتھ-سب کا وکاس‘ یاد دلاتے ہوئے کہا کہ یہی سب کا ساتھ سب کا وکاس ہے کہ مدرسہ بورڈ کے طلباء کو اعزاز و انعام نہیں دیا جانا چاہئے؟
انہوں نے کہا ہے کہ مدرسوں میں پڑھنے والے طلبہ بھی ہونہار اور ذہین ہوتے ہیں۔
اگر سنسکرت اسکولوں و یوپی بورڈ کے اسکولوں کے طلبہ کو انعام و اعزاز دیا جا رہا ہے تو مدرسہ بورڈ کے طلبہ نے کیا خطا کی ہے؟ کیا وہ ریاست کے نہیں ہیں؟