بھوپال 11جنوری۔ معروف سائنسدان داں اور مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی کے پہلے وائس چانسلر پروفیسر شمیم جیراج پوری کے انتقال پر منشی حسین خاں ٹکنیکل انسٹیٹیوٹ میں ایک تعزیتی میٹنگ ہوئی جس می انسٹیٹیوٹ کے چیرمین ڈاکٹر سید افتخار علی ، سکریٹری اقبال مسعود اور ضیا فاروقی کے علاوہ مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی کے ریجنل ڈائرکٹر ڈاکٹر محمد احسن اسسٹنٹ ڈائریکٹر سعادت خاں کے علاوہ عظیم اثر ، سراج محمد خاں سراج وغیرہ نے شرکت کی ۔اس موقع پر مقررین نےڈاکٹر شمیم جیراجپوری کی حیات و خدمات پر تفصیل سے روشنی ڈالی ۔ڈاکٹر شمیم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں شعبہ علم الحیوانیات (Zoology) کے سابق صدر ، فیکلٹی آف لائف سائنس کے سابق ڈین، زولوجیکل سروے آف انڈیا کے سابق ڈائریکٹر اور مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی( قیام ١٩٩٧) کے اولین شیخ الجامعہ رہ چکے تھے جن کا کل ۱۰ جنوری ۲۰۲۴ کو دہلی میں بیاسی سال کی عمر میں انتقال ہو گیا ۔شمیم جیراج پوری کے خاندان کا بھوپال سے قدیم رشتہ تھا ۔ان کے پر دادا مولانا سلامت اللہ نواب شاہجہاں بیگم کے دور میں جیراج پور ( اعظم گڑھ) سے بھوپال آ کر درس و تدریس سے وابستہ ہوئے تھے ۔ان کے صاحبزادے مولانا اسلم۔ جیراجپوری بھی جو اپنے وقت کے بڑے علماء میں شمار ہوتے تھے ان کی تربیت بھی بھوپال میں ہوئی ۔ مولانا اسلم مؤرخ، مفسر اور جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی میں اسلامیات کے سابق استاذ بھی رہے ۔
پروفیسر شمیم جیراج پوری کی ولادت اعظم گڑھ کے معروف موضع جیراج پور کے ایک متوسط زمین دار خانوادے میں ڈاکٹر معظم صاحب جامعی کے یہاں 1942ء میں ہوئی تھی۔ علامہ شبلی کے شاگرد اور دار المصنفین کے بانیوں میں شامل مولانا عبد السلام ندوی (-1883_1955) ان کے قریبی رشتے کے نانا تھے _ شمیم جیراج پوری اعظم گڑھ میں اسکول کے زمانہ میں ہی کہانیاں لکھنے لگے تھے جو قومی آواز لکھنؤ ، پیام تعلیم اور کھلونا وغیرہ میں شائع ہوئیں _۔ان کی اہم اردو تصنیفات میں ابھرتے نقوش(١٩٩٩)، یاد مہرباں و رفتگاں(٢٠١٢) ، اور کچھ یادیں کچھ باتیں(٢٠٠٢) قابلِ ذِکر ہیں _ مؤخر الذکر تصنیف کا مقدمہ سابق وزیراعظم آنجہانی اندر کمار گجرال نے لکھا ہے _ ’’ابھرتے نقوش‘‘ دراصل بطور شیخ الجامعہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، حیدرآباد کی ایک سالہ کارکردگی کی رپورٹ اور تجربات و مشاہدات پر مبنی تاریخی روداد ہے۔
شمیم صاحب نے 1964ء میں پی ایچ ڈی مکمل کی تھی اور اسی وقت بحیثیت لکچرر تقرری ہوگئ تھی _ علی گڑھ میں اپنے زمانہ طالب علمی کے دوران 1957 سے 1961 تک موریسن کورٹ ہاسٹل میں مقیم رہے _ پروفیسر ابو سفیان اصلاحی نے جون ٢٠١٣ء میں تہذیب الاخلاق کے مشاہیر علی گڑھ نمبر میں شمیم جیراج پوری کی حیات وخدمات کا جامع تعارف کرایا ہے _ ۔
علی گڑھ میں فیکلٹی آف لائف سائنس کے ڈین پروفیسر عرفان احمد نے شمیم جیراج پوری کی حیات وخدمات پر مشتمل Romance of Research نامی کتاب تقریباً 20 برس قبل مرتب کی تھی ، مگر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی اور آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا میں ان کی متنوع علمی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ آخر میں مقررین نے جہاں مرحوم کے لئے دعائے مغفرت کی وہیں ان کی بیگم پروفیسر دردانہ فاروقی اور ان کی بیٹیوں کے لئے تعزیتی کلمات بھی کہے۔