دہلی کے ایل جی کو سپریم کورٹ سے پھٹکار

0
12

نئی دہلی13جولائی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) وی کے سکسینہ کو اس بات کے لئے سخت پھٹکار لگائی کہ انہوں نے دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی اے) کی درخواست عدالت میں زیر التوا ہونے کے باوجود مناسب غور و فکر کیے بغیر ریج کے محفوظ علاقہ میں درختوں کو کاٹنے کی منظوری دے دی۔ جسٹس ابھے ایس اوکا اور اجول بھوئیاں کی بنچ نے عدالت کی پیشگی اجازت کے بغیر درخت کاٹنے کے لیفٹیننٹ گورنر کے اقدام پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔سپریم کورٹ سڑک کو چوڑا کرنے کے منصوبے کے لیے ریج فاریسٹ میں 1100 درختوں کی کٹائی پر ڈی ڈی اے کے وائس چیئرمین کے خلاف از خود توہین عدالت کی کارروائی کی سماعت کر رہا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے اس معاملے میں لیفٹیننٹ گورنر کے ملوث ہونے کو چھپانے کی کوششوں کی بھی مذمت کی اور کہا کہ اسے سماعت کے پہلے ہی دن بتا دیا جانا چاہیے تھا کہ لیفٹیننٹ گورنر نے پہلے ہی درختوں کی کٹائی کی ہدایات جاری کر دی تھیں۔ سپریم کورٹ نے کہا، ’’لیفٹیننٹ گورنر نے پوری طرح سے صوابدید کا استعمال نہیں کیا۔ انہوں نے فرض کر لیا کہ دہلی حکومت کے پاس ٹری آفیسر کا اختیار ہے۔ یہ افسوسناک صورتحال ہے، جو کچھ ہو رہا ہے وہ مایوس کن ہے۔ ہمیں پہلے دن ہی یہ بتانا چاہیے تھا کہ لیفٹیننٹ گورنر نے ہدایات دی ہیں۔‘‘ بنچ نے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ سے سخت لہجے میں پوچھا، ’’کیا وہ خود کو عدالت سمجھتے ہیں؟‘‘ اس کے علاوہ اس نے یہ بھی پوچھا کہ کیا ڈی ڈی اے حکام نے انہیں مطلع کیا تھا کہ درختوں کو کاٹنے کے لیے عدالت عظمیٰ سے اجازت لینا ضروری ہے؟ جسٹس اوکا نے کہا، ’’مجھے لگتا ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر خود کو ایک عدالت سمجھ رہے ہیں، کیا کوئی افسر ایل جی کے پاس یہ بتانے گیا تھا کہ ہمیں آگے بڑھنے کے لیے سپریم کورٹ کی اجازت درکار ہے؟‘‘ بنچ نے اس بات پر زور دیا کہ وی کے سکسینہ سمیت تمام متعلقہ فریقوں نے غلطیاں کی ہیں اور عدالت میں وضاحت کے لیے آنے کے بجائے ان غلطیوں کو چھپانے کا انتخاب کیا۔ سپریم کورٹ نے ڈی ڈی اے کو یہ بھی واضح کرنے کی ہدایت دی کہ کیا اس نے لیفٹیننٹ گورنر کی اجازت کی بنیاد پر درخت کاٹنے کا فیصلہ لیا تھا یا کوئی آزادانہ فیصلہ بھی لیا گیا تھا؟
درختوں کی کٹائی کرنے والے ٹھیکیدار کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ عدالت کو بتائے کہ اس نے یہ کارروائی کس کی ہدایت پر کی؟