بھارت میں ہر ذات اور ہر مذہب کے لوگ رہتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ تعداد کے لحاظ سے سب میں نمایاں فرق ہے۔ مسلم کمیونٹی ملک کی آبادی کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر ہے۔نیز ملک کی کئی ریاستیں ایسی ہیں جہاںمسلم اچھی خاصی تعداد میں ہیں ۔ لیکن اتنی بڑی آبادی ہونے کے باوجوداس ملک میں مسلمانوں کی قیادت تقریباًصفر ہی ہے۔ مرکزی حکومت سے لے کر کئی ریاستوں کی حکومتوں میں مسلم کمیونٹی کا ایک بھی وزیر نہیں ہے۔ بھارت دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہے جہاں اقلیتوں کو منصوبہ بند طریقے سے تمام محکموں سے محروم کیا جا رہا ہے۔ آج ملک کی دوسری بڑی اکثریت جس کے ۹۰؍ سے لے کر ۱۰۵؍ ممبر پارلیمنٹ ہونے چاہئے تھے لیکن آج پارلیمنٹ میں صرف ۲۶؍ ہیں اور سبھی ایسے ہیں کہ مسلمانوں کے اوپر تمام ظلم و زیادتی کے باوجود اپنے منھ پر تالا لگائے ہوئے ہیں۔اُ ن کی مسجدیں، قبرستان، وراثتیں ، وقف املاک، مدرسے اور تمام نشانیاں کوئی ایسا شعبہ نہیں ہے جس کا تعلق مسلمانوں سے ہو یا مسلمانوں سے منسوب ہو تمام کو ختم کیا جارہا ہے۔گذشتہ ۱۰؍ سالوں میں جتنی ظلم زیادتی ہوئی ہیں اور ابھی بھی جاری ہیں لیکن کوئی آواز بلند کرنے والا نہیں ہے۔
اگر مرکزی حکومت کی بات کی جائے تو 293 ممبران پارلیمنٹ ہیں ان میں سے 72 وزیر ہیں لیکن ایک بھی مسلم کمیونٹی کا نہیں ہے اورمرکزی ہی نہیں کئی ریاستوں کی حکومت میں بھی مسلم وزراء ندارد ہیں۔ جن میں نمایاں طور پر آسام، گجرات ،تلنگانہ ، چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش جیسی بڑی ریاستیں بھی شامل ہیں جہاں مسلمانوں کی آبادی لاکھوں میں ہے۔ وہیں ملک گیر سطح پر بھی اگر دیکھا جائے تو مسلمان آبادی کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر ہیں۔
اتنی بڑی آبادی کے باوجود مسلم قیادت کا نہ ہونا خود مسلم کمیونٹی کے لئے باعث تشویش اور لمحہ فکریہ ہے۔ اس کو جاننا اور سمجھنا مسلم کمیونٹی کے لئے بہت ضروری ہے کہ ایسا کیوں ہے؟ وہ کون سی طاقتیں ہیں کہ مسلمانوں کو حاشئے پر لاکھڑا کیااور ہر شعبہ میں ہر طرح سے پیچھے کر دیا ہے۔وہ کون سے عناصر ہیں جو بھارت کی ہر جگہ ہر کونے میں ،چپہ چپہ پر ،سرکاری محکموں میں موجود ہیں جو مسلمانوں کی مخالفت کرتے ہیں ، ایس سی / ایس ٹی، دلت او بی سی کے خلاف بھی کام کر رہے ہیں غلط بیانات دیتے رہتے ہیں۔ وہ منووادی اور پونجی وادی عناصر ہیں جو سبھی جگہ، سبھی دفاتر، سبھی سیاسی پارٹیوں میں پائے جاتے ہیں چاہے وہ کانگریس (Congress) ہو، بی ایس پی(BSP)،آر جے ڈی ( RJD) ہو،بی جے پی (BJP) ہو،عآپ (AAP) ہو، ٹی ایم سی(TMC) ہو، جے ڈی یو(JDU)،سی پی آئی (CPI)ہوغرض یہ کہ کوئی بھی پارٹی ہو ہر چھوٹی بڑی پارٹی کے اندر منووادی اور پونجی وادی عناصر ضرور پائے جاتے ہیں اور اپنا کام بخوبی انجام دے رہے ہیں اور اپنا کام کر رہے ہیں، منوواد اور پونجی واد کو مضبوط کرتے ہیں ،ذات پات کو بڑھاوا اور مضبوطی دیتے ہیں۔
اس نظریے اور آئیڈولوجی کا اثر سب سے زیادہ غریب، دبے کچلے اور نچلے طبقے پر ہوتا ہے اور یہ طبقات ہی سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ منووادی پونجی وادی عناصر کا تعلق ہندو سے ہو یا مسلمان سے اس کا خمیازہ اور نقصان سب سے زیادہ دلت مسلم ، اُو بی سی مسلم ، ایس سی -ایس ٹی اور ہر طرح سے پچھڑے ہوئے لوگوں کو ہوتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ مرکزی حکومت میں اس وقت ایک بھی مسلم وزیر نہیں ہے۔ مدھیہ پردیش میں گزشتہ چار بار بی جے پی حکومت کے دوران کوئی مسلم وزیر نہیں رہا ہے۔ مسلم کمیونٹی سے متعلق ادارے مثلاً مدھیہ پردیش ریاستی اقلیتی کمیشن، مدھیہ پردیش وقف بورڈ، ریاستی حج کمیٹی، مدھیہ پردیش مدرسہ بورڈ ،اقلیتی کمیشن وغیرہ میں بھی مسلم کمیونٹی کا ممبر نہیں ہے یا پھر ہے تو بر سر اقتدار پارٹی کا ایجنٹ بن کر کام کر رہا ہے اور یہ تمام ادارے ایک طرح سے آخری سانس لے رہے ہیںاور اقلیت کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنے کے بجائے یہ سبھی ادارے ختم ہو رہے ہیں۔کم و بیش یہی حالات سبھی صوبوں میں ہیں جہاں بے جی پی کی حکومت ہے۔
ابھی حال ہی میں ہوئے مرکزی انتخابات سے قبل بھی بی جے پی نے مسلم پسماندہ کا نام لیکر مسلمانوں کی بات تو کی لیکن ان کے حق میں کوئی کام نہیں کیااور صرف بی جے پی ہی نہیں بلکہ کوئی بھی نام نہاد سیکولر پارٹی چاہے وہ کانگریس ہو بی ایس پی ہو، سماج وادی پارٹی ہو یا دیگر کوئی بھی سیکولر پارٹی ہو کسی نے بھی انتخابات میں آبادی کے تناسب سے مسلم پسماندہ کو ٹکٹ تقسیم نہیں کئے ۔ سبھی ذات برادری کو سادھا جا رہا ہے پھر مسلم برادری اور مسلم پسماندہ کو کیوں درکنار کیا جارہا ہے؟
ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمان ملک کے حالات سے واقف ہو، آپسی اختلافات کو ختم کریں، لوگوں میں سیاسی اور سماجی شعور بیدار کریں اپنی لیڈرشپ کھڑی کریں۔اپنے حقوق کو سمجھیں اور اپنے حقوق کے لئے ہر سطح پر آواز اُٹھائیں۔ نیز آئندہ ۵ صوبوں میں جہاں انتخابات ہونے والے ہیں وہاں خاص طور پر دھیان دیں اور اپنی سیاسی بیداری کو ثبوت پیش کریں۔ہمیں ہر حال میں اپنی لیڈرشپ کھڑی کرنے پر دھیان دینا چاہئے۔یہ یاد رکھیں اگر اپنی شناخت اس ملک میں باقی رکھنا چاہتے ہیں تو اپنی قیادت کو مضبوط کریں ،اپنی قیادت کھڑی کریں ورنہ کوئی مسلمانوں کے مسئلے مسائل کو بولنے والا نہیں ہوگا ۔مسلمانوں کی وِراثت محفوظ نہیں رہیں گی،اس لئے متحد ہو کر اپنی قیادت کو کھڑی کرنے کا وقت ہے جس سے ملک بھارت میں مسلمانوں کا مستقبل روشن و تابناک ہوسکے۔