نئی دہلی12جولائی: عام آدمی پارٹی (عآپ) نے جمعہ کو چیف منسٹر اروند کیجریوال کو سپریم کورٹ کی طرف سے دی گئی عبوری ضمانت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سچائی کی جیت اور بی جے پی کی سازش کی شکست ہے۔ عآپ کے قومی جنرل سکریٹری اور ایم پی ڈاکٹر سندیپ پاٹھک نے کہ کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ پورے ملک کے لئے تاریخی ہے۔ عدالت کے کچھ فیصلے ہوتے ہیں جو ملک کی سمت کا تعین کرتے ہیں، یہ بھی ایسا ہی فیصلہ ہے۔ سندیپ پاٹھک نے مزید کہا کہ عدالتی حکم نے بی جے پی کے ذریعہ بنائے گئے نام نہاد شراب گھپلہ کو منہدم کردیا ہے۔ اس سے قبل منی لانڈرنگ کی روک تھام کی خصوصی عدالت (پی ایم ایل اے) کے حکم نے بھی اس کیس کی سچائی کو ملک کے سامنے بے نقاب کر دیا تھا۔ نچلی عدالت کے بعد جب یہ معاملہ سپریم کورٹ کے سامنے آیا تو ایک بڑا سوال اٹھایا جا رہا تھا کہ کیا پوری گرفتاری غیر قانونی ہے؟ عدالت نے اس کیس کا مطالعہ کرکے اسے بڑی بنچ کو بھیج دیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ سپریم کورٹ جو بھی کرے گی وہ ملک کے لیے اچھا ہو گا اور وہ مستقبل میں ملک کو سمت دے گی۔ عدالت نے اروند کیجریوال کو عبوری ضمانت دے دی ہے۔ غور طلب ہے کہ پی ایم ایل اے کیس میں تمام دلائل اور شواہد کو سننے اور دیکھنے کے بعد ہی کسی کو ضمانت یا عبوری ضمانت دی جاتی ہے۔ ڈاکٹر پاٹھک نے کہا، ’’بی جے پی کو ہر عدالت میں شکست کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ کیس اس کا بنایا ہوا سرکس ہے جسے اب بند کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک اور دہلی کے لوگوں کا وقت ضائع نہیں ہونا چاہیے۔ ہر وزیر اعظم اور اس کے دور میں کوئی نہ کوئی کامیابی ہوتی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دور میں ملک کو ایک ایسا آمرانہ نظام دیا گیا ہے، جس میں اگر وہ کسی سیاسی جماعت کو سامنے سے شکست نہیں دے سکتے تو اسے غلط طریقے سے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔ جعلی مقدمات میں بند کر دیا جاتا ہے۔ یہ رکنا چاہیے۔‘‘ دہلی کی وزیر تعلیم آتشی نے کہا کہ راؤس ایونیو کورٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلے سے ثابت ہوتا ہے کہ کیجریوال کی گرفتاری اور پچھلے دو برسوں سے جاری نام نہاد شراب گھپلہ کے نام پر عآپ کے لیڈروں اور وزراء کی ‘وچ ہنٹنگ صرف بی جے پی کی رچی ہوئی سازش ہے۔ بی جے پی نے دہلی کی عآپ حکومت اور دہلی کے لوگوں کے کام کو روکنے کے لیے یہ ساری سازش رچی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیجریوال کو ضمانت دیتے ہوئے نچلی عدالت نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے پاس ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے اور ای ڈی اس معاملے میں جانبدارانہ رویہ اپنا رہی ہے۔ آج نچلی عدالت کے اس فیصلے پر سپریم کورٹ نے بھی مہر لگا دی ہے۔