نئی دہلی ، 9 جولائی (یو این آئی) سنیل منوہر گواسکر، یہ اس عظیم مایہ ناز بلے باز ہندستانی کھلاڑی کا نام ہے جس نے ہندوستانی کرکٹ کو نئی بلندیوں پر پہنچایا۔ لٹل ماسٹر کے نام سے مشہور سنیل گواسکر کا شمار دنیا کے عظیم بلے بازوں میں ہوتا ہے۔ سنیل گواسکر اس دور کے ہیرو رہے ہیں جب ہندوستانی کرکٹ میں اتنی چمک دمک نظر نہیں تھی جتنی آج ہے۔ یہ کھیل آج کے دور کی طرح اتنا مشہور نہ تھا ۔ ملک میں کرکٹ کو نئی سمت دینے والا اگر کوئی حقیقی بلے باز ہے تو وہ سنیل گواسکر تھے۔ وہ اپنی بہترین بلے بازی سےملک میں کرکٹ کے دل کی دھڑکن بن گئے تھے۔ سنیل گواسکر آج ہی کے دن یعنی 10 جولائی 1949 کو ممبئی (مہاراشٹرا) میں پیدا ہوئے۔ ان کا پورا نام سنیل منوہر گواسکر ہے۔ سنیل گواسکر کی تعلیم سینٹ زیویئرز اسکول اور سینٹ زیویئر کالج سے ہوئی ۔ انہوں نے ‘جائلز’ اور ‘ہیرس’ شیلڈ ٹورنامنٹس کے لیے کھیلتے ہوئے کرکٹ کی تعلیم حاصل کی۔ انہیں پیار سے سنی کے نام سے مخاطب بھی کیا جاتا ہے۔ انہوں نے اپنے اسکول کے دنوں سے ہی ایک اچھے کرکٹر کے طور پر اپنی شناخت بنائی تھی۔سال 1966 میں سنیل کو ہندوستان کا بہترین اسکول بوائے ایوارڈ ملا۔ انہوں نے ثانوی تعلیم کے آخری سال میں لگاتار دو ڈبل سنچریاں بنا کر سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی۔ انہوں نے 1966 میں ہی رنجی ٹرافی میں ڈیبیو کیا۔ کالج میں لوگ ان کے کھیل کے دیوانے تھے۔ رنجی میچ میں کرناٹک کے ساتھ کھیلتے ہوئے انہوں نے دوبارہ ڈبل سنچری بنا کر سلیکٹرز کو بہت متاثر کیا۔ انہیں 1971 کے دورہ ویسٹ انڈیز کے لیے ٹیم کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔انہوں نے مغربی زون کی طرف سے کھیلتے ہوئے آل انڈیا اسکول ٹورنامنٹس میں بہت اچھا اسکور کیا۔ ان کی اچھی کارکردگی پر انہیں جے- سی مکھرجی میموریل ایوارڈ پیش کیا گیا۔ اس کے بعد سینٹ زیویئر کالج میں پڑھتے ہوئے ’’انٹر یونیورسٹی کرکٹ‘‘ میں شاندار کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے دادر یونین میں شمولیت اختیار کی اور وزی ٹرافی کے لیے کھیلا اور اسے بمبئی کی ٹیم میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی۔ جس میں انہوں نے ایرانی ٹرافی اور رانجی ٹرافی کھیلی۔
سنیل گواسکر کو کالج کے زمانے سے ہی ایک اچھے کرکٹر کے طور پر دیکھا جاتا تھا، تب سے ہی کالج میں ان کے کرکٹ کھیلنے کے انداز کو ہر کوئی پسند کرنے لگا۔ انہیں سب سے کامیاب بلے باز سمجھا جاتا تھا۔کرکٹ کے میدان پر اپنی شاندار کارکردگی اور ریکارڈ بنانے اور توڑنے کی وجہ سے ان کا شمار دنیا کے بہترین بلے بازوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے 34 سنچریاں بنا کر ڈان بریڈمین کا ریکارڈ توڑا۔ انہوں ن دس ہزار رنز بنائے جو کسی بلے باز کے بنائے ہوئے سب سے زیادہ رنز ہیں۔ سنیل دنیا کے واحد بلے باز ہیں جنہوں نے ایک سال میں تین بار 1000 رنز بنائے۔ ان کی قیادت میں، ہندوستانی کرکٹ ٹیم نے کئی اہم فتوحات حاصل کیں، جن میں ‘ایشیا کپ اور ‘بینسن اینڈ ہیجز ورلڈ کپ نمایاں ہیں۔ اس کھلاڑی نے 80 کی دہائی میں ویسٹ انڈیز کے پیس اٹیک کے خلاف ہندوستانی بلے بازوں کو وکٹ پر کھڑے ہونے کا حوصلہ دیا۔ فاسٹ باؤلنگ کا سامنا کرنے کی ہمت دی اور ایسا کرتے ہوئےانہوں نے کثرت سے رنز اور سنچریاں بھی بنائیں۔
گواسکر جنہیں ‘کرکٹ کا زیور’ کہا جاتا ہے، نے ایک روزہ میچوں میں بھی اپنی ٹیم کو مضبوط بنیاد فراہم کی ہے۔ انہوں نے انگلینڈ میں 100 وکٹوں کا ریکارڈ بھی بنایا ہے۔ گواسکر کرکٹ کا ایک انوکھا معمہ ہے۔سنیل گواسکر کی ہر اننگ اور رنوں کو تاریخی اہمیت حاصل ہے۔ انہوں نے ہندوستانی ٹیم کی موثر قیادت کی اور کئی اہم فتوحات حاصل کیں، جن میں ‘ایشیا کپ’ اور ‘بینسن اینڈ ہیز ورلڈ کپ’ نمایاں ہیں۔
سابق ہندستانی کپتان اور سلامی بلے باز سنیل گواسکر وہ واحد بلے باز ہیں جنہوں نے ایک سال میں ایک ہزار سے زیادہ رن بنائے ، انہوں نے یہ کانامہ چار مرتبہ انجام دیا۔ سنیل گواسکر نے اپنے دور میں کئی ریکارڈ بنائے اور پرانے ریکارڈ توڑے۔ انہوں نے 34 سنچریاں بنا کر ڈان بریڈمین کا ریکارڈ توڑا ، اس کے علاوہ وہ 10 ہزار سے زائد رنز بنانے والے واحد کھلاڑی تھے۔سنیل گواسکر کا حالانکہ قد پستہ تھا لیکن اس کے باوجود، بہترین بلے بازی، تکنیک، ‘لیٹ فلک اور خاص طور پر تیز گیند بازی کے خلاف ایک بہترین دائیں ہاتھ کے بلے باز تھے۔ سنیل گواسکر جب میچ کھیلتے تھے تو وہ میچوں میں ٹیم کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے تھے، اس کے ساتھ ہی وہ ایک بہترین سلپ فیلڈر بھی تھے۔