معھد اسلامی میں حضرت مولانا عبید الرحمن خان صاحب ندویؒ کی رحلت پر تعزیتی جلسہ منعقد

0
9

بھوپال :8؍جولائی :(پریس ریلیز) معھداسلامی میں مولانا عبید الرحمن خان صاحب ندوی کے انتقال پرملال پر مولانا قاضی سید مشتاق علی ندوی کی صدارت میں ایک تعزیتی جلسہ منعقد کیا گیا، جس میں جمیع اساتذہ و طلبہ نے شرکت کی، تلاوت کلام پاک سے جلسے کا اغاز ہوا، مولانا قاضی سید مشتاق علی ندوی( قاضی شہر بھوپال) نے اپنے تفصیلی خطاب میں مولانا مرحوم کی زندگی کے بے شمار صفات حمیدہ پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے فرمایاکہ مولانا عبید الرحمان خان صاحب ندویؒ ایک ملن سار خوش مزاج خوش اخلاق خوش رو خوش وضع قطع، علماء اور طلبہ کی قدردانی کرنے والے ان سے محبت کرنے والے ان پر خرچ کرنے والے ایک عظیم شخصیت تھے اور یہ مذکورہ صفات آپ کو ورثہ میں ملا تھا،اپ کا شمار خانوادہ عمران و سلمان کے عظیم سپوتوں و جانشینوں میں ہوتا تھا، آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم دارالعلوم تاج المساجد میں حاصل کی اس کے بعد مزید علمی پیاس بجھانے کے لیے عالم اسلام کی مشہور علمی درسگاہ دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنو کا رخت سفر باندھا، آپ نے وہاں علیا و فضیلت تک کی تعلیم حاصل کی بعد ازاں جامعۃ الریاض یونیورسٹی حجاز تشریف لے گئے اور وہاں بھی کئی سال زندگی کے گزارے اور وہاں کے عباقر اساتذہ کرام سے کسب فیض کیا، آپ بہت ملنسار تھے سادہ مزاج کے مالک تھے حسن اخلاق کے پیکر مجسم تھے، مشکل سے مشکل درس طلبہ کو بڑی اسانی سے سمجھا دیا کرتے تھے انتہائی سادہ اور سلیس زبان میں مشکل مسائل کو حل کر کے طلبہ کے سامنے پیش کر دیتے تھے میرا ان کے ساتھ ایک لمبا عرصہ تعلیمی و تدریسی رفاقت کا رہا ہے، دارالعلوم تاج المساجد میں پھر جامعہ عربیہ مسجد ترجمہ والی مسجد میں اور اخر میں معھدالد راسات الاسلامیہ بھوپال میں بھی تدریسی رفاقت کا شرف حاصل رہا اللہ پاک سے دعا ہے کہ مرحوم کی مغفرت فرمائے، درجات عالیہ بلند سے بلندتر فرمائے اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے آپ کی وفات امت کے لیے ایک عظیم خسارہ ہے۔
معھد کے مھتمم مولانا سید ایوب علی ندوی نے بھی مولانا مرحوم کی وفات پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ مولانا ایک بااخلاق انسان تھے ،بڑے اور چھوٹوں کے ساتھ شفقت کا معاملہ یکساں طور پر کیا کرتے تھے مولانا نے ایک لمبے عرصے تک مسجد شکور خاں مرکز بھوپال میں امامت و خطابت کے فرائض کو بحسن و خوبی انجام دیا ،آپ ایک باکمال مدرس اور استاذ تھے معھد اسلامی سے آپ کا تعلق بڑا گہرا تھا اپنی علالت سے قبل تک معھد میں تدریسی خدمات انجام دیتے رہے اور جمیع اساتذہ و طلبہ کی رہنمائی فرماتے رہے آپ کی وفات اہل علم کے لیے ایک بڑا علمی خسارہ ہے۔ آپ کی یادیں تا حیات ہم سب کے ساتھ رہینگی جلسہ میں موجود مولانا محمد انور ندوی، مولانا عبد اللطیف ندوی، مولانا یاسر ندوی ،مولانا سید سعد علی ندوی، اور مولانا عبد الحسیب ندوی نے بھی مولانا مرحوم کی وفات پر اپنے تأثرات و خیالات کا اظہار کیا اور مولانا مرحوم کی بے شمار خصائص حمیدہ پر روشنی ڈالی اور بر الوالدین کے سلسلہ میں مولانا کی خدمات کو خوب سراہا ۔صدر جلسہ کی دعا پر جلسہ کا اختتام ہوا جس میں خوب گریہ و زاری کے ساتھ مولانا مرحوم کے لیے مغفرت و رفع درجات کی دعا کی گئی ۔
جلسہ کے بعد جملہ اسٹاف معھد اسلامی مولانا مرحوم کے گھر پر تعزیت کے لیے حاضر ہوئے اور اہل خانہ سے تعزیت کی۔