ممبئی 10جنوری:مہاراشٹر میں سیاسی سرگرمی اچانک بے حد تیز ہو گئی ہے۔ اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر کے ذریعہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے حق میں فیصلہ سنائے جانے پر شیوسینا (یو بی ٹی) لیڈر ادھو ٹھاکرے نے تلخ رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ جمہوریت کے قتل کے مترادف ہے۔ انھوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ اس فیصلے کے خلاف ان کی پارٹی سپریم کورٹ میں اپیل کرے گی۔ ادھو ٹھاکرے نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’ہم سپریم کورٹ سے اپیل کریں گے کہ اس معاملے کو انتخاب سے پہلے نمٹایا جائے۔ ہم ایک بار پھر کہنا چاہتے ہیں کہ شیوسینا ابھی ختم نہیں ہوگی۔ لوگ ایکناتھ شندے کی پارٹی کو قبول نہیں کریں گے۔‘‘ ادھو کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ پہلے سے طے تھا اور فیصلہ سنانے سے پہلے اسمبلی اسپیکر کی وزیر اعلیٰ سے ملاقات سے یہ واضح ہو گیا تھا۔ انھوں نے مزید کہا کہ اسپیکر کے ذریعہ بھرت گوگاولے کو شیوسینا کے جائز وہپ کی شکل میں منظوری دی گئی ہے جو کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی بے عزتی ہے۔ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ’’آخر پارٹی کے آئین پر فیصلہ دینے والے اسپیکر کون ہوتے ہیں؟ اگر شندے کو لگتا ہے کہ اس نے فیملی کی حکومت ختم کر دی ہے تو مان لیجیے کہ ان کی غلامی کے دن شروع ہو گئے ہیں۔‘‘ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ’’مجھے لگتا ہے اسپیکر اپنی ذمہ داریوں کو نہیں سمجھتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے اس سلسلے میں ایک فریم ورک مہیا کرایا تھا اور چیف وہپ کے لیے ہماری نامزدگی کو بھی قبول کیا تھا۔ لیکن یہ فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ اب ہمیں دیکھنا ہوگا کہ اتھارٹی کیا سپریم کورٹ سے بھی اوپر ہے۔‘‘ ادھو ٹھاکرے کے بیٹے اور مہاراشٹر حکومت میں وزیر رہ چکے آدتیہ ٹھاکرے نے بھی اس فیصلے پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے اسے جمہوریت کا قتل بتاتے ہوئے کہا کہ اس سے واضح ہے کہ بی جے پی ملک کا آئین بدلنے کی کوشش کر رہی ہے۔