بھوپال:9جنوری:(پریس ریلیز)ایک نڈر صحافی، شاندار مقرر، اردو کا مجاہد اور نڈر سیاست داں،ایک ایسی شخصیت جس کی تحریریں بڑے سے بڑے سیاستداں کو بھی الجھا دیتی تھیں ۔وہ نام ہے مرحوم غلام سرور کا۔غلام سرور جیسی شخصیت بہت کم پیدا ہوتی ہیں۔ایک شخص میں اتنی خوبیاں کم ہی ملتی ہیں۔ سالار اُردو،تحریک اُردو ،فخر ملت صحافت کے علمبرداراورسیاست کے منجھے ہوئے سیاستدان الحاج غلام سرور جنہوں نے بہار میں اُردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے غلام سرور صاحب نے اُردو تحریک کے لیے گائوں گائوں اور گلی گلی گئے اور اپنے حامیوں کے ساتھ بھوک ہڑتال پر بیٹھے اور آخر کار بہار میں اُردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دے دیا گیا۔ غلام سرور صاحب ایک ایسی شخصیت کے مالک تھے جن کے اندر تمام خوبیاں موجود تھیں ۔ وہ جس بھی عہدے پر رہے انہوں نے منفرد انداز میں اس کی خدمت کی۔
لوگ انہیں شیر بہار کہتے تھے۔تحریک اردو کے آخری دنوں میں جب سب نے ان کا ساتھ چھوڑ دیا لیکن غلام سرور نے عوام کا ساتھ دینا نہیں چھوڑا ۔بہار میں اردو کو دوسری زبان کا درجہ دلانے میں مرحوم غلام سرور نے اہم کردار ادا کیا۔انہوں نے اردو کے حوالے سے بہت اچھا کام کیا اور اس زبان کو ایک تحریک میں بدل دیا۔ انہوں نے مختلف مقامات پر اردو کے لیے جلسے اور کانفرنسیں منعقد کیں جن ُکا اثر نہ صرف بہار بلکہ اتر پردیش میں بھی ہوا۔
1967 کے الیکشن میں انہوں نے نعرہ دیا کہ جو بہار میں اردو کو دوسری سرکاری زبان بنائے گا، مسلمان اسے ووٹ دیں گے۔بہار بھارت کی پہلی ریاست تھی جہاں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ ملا۔ غلام سرور نے 1952 میں اردو روزنامہ ’’سنگم‘‘ نکالا، یہ اخبار نہیں بلکہ تلوار تھا، انہوں نے سنگم کو ایک تحریک کی شکل دی۔لوگ صبح کی چائے بعد میں پیتے پہلے ان کا لکھا ہوا اداریہ پڑھتے تھے ۔ 10 جنوری 1926 کو بیگو سرائے میں پیدا ہونے والے غلام سرور وزیر زراعت کے عہدے پر فائز رہتے ہوئے 17 اکتوبر 2004 کو انتقال کر گئے۔
آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم لوگ ان کے بتائے ہوئے راستے کو اختیار کریں اور اُردو کے فروغ کے لیے اُردو پڑھیں اور دوسروں کو بھی اُردو پڑھنے کی تلقین کریں۔ غلام سرور جی نے جس طرح اُردو زبان کو سینچنے اور سنوارنے میں اپنی زندگی وقف کردی اسی طرح ہم لوگوں بھی اُردو کے تئیں بیداری کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور اُردو کی لڑائی لڑنی ہوگی۔جس طرح اُردو کو اپنا مقام دلانے میں غلام سرور جی نے اہم کردار ادا کیا آج ہمیں بھی چاہئے کہ ان کے نقش قدم پر چل کر اُردو کوفروغ دینے کے لیے اُردو اخبارات ورسائل خرید کر پڑھیں اوراُردو کی ترقی و فروغ کے لیے تحریک کا حصہ بنیں۔ آج ہمیں بھی اُردو کے لئے ایسا جذبہ پیدا کرنے کی ضرورت ہے، اُردو زبان ہماری وراثت ہے اگر آج ہم اپنی وراثت کو بچانے کے لئے جدوجہد نہیں کریں گے تو شاید ہم اس ملک میں اپنی شناخت کھو دیں گے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ اُردو پڑھیں ، اُردو لکھیں اور اردو بولیں۔نیز ہم حکومت بہار سے بھی اپیل کرتے ہیں چونکہ غریبوں کے مسیحا، غریب پرور غلام سرور بہار اسمبلی کے اسپیکر تھے اس لئے ان کی یاد میں ہر سال ان کے یوم پیدائش پر 10جنوری کو ’’یوم اُردو‘‘ منانے کا اعلان کیا جائے۔