نئی دہلی30مئی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو مولانا کلیم صدیقی کی اس درخواست پر غور کرنے سے انکار کر دیا، جس میں انہوں نے اپنے بھتیجے کی برسی کے موقع پر یو پی میں داخلے کی اجازت مانگی تھی۔ خیال رہے کہ مولانا کلیم صدیقی پر تبدیلی مذہب کا مبینہ ریکٹ چلانے کے الزام ہے اور انہیں اس شرط پر ضمانت دی گئی تھی کہ وہ یو پی میں داخل نہیں ہوں گے۔ جسٹس ایس سی شرما کی سربراہی والی تعطیلاتی بنچ نے کہا، ” موت گزشتہ سال ہوئی تھی، خاندان میں دیگر افراد بھی ہیں، آپ کو تاریخ کے بارے میں پہلے ہی معلوم تھا، آپ اس بنچ (سپریم کورٹ) کے سامنے پہلے بھی درخواست دے سکتے تھے کہ آپ کو جانا ہے۔ فلاں تاریخ کو درخواست (سماعت کے لیے) اب آ رہی ہے جب رسومات مکمل ہو چکی ہیں۔‘‘ بنچ میں جسٹس پی وی ورلے بھی شامل تھے۔ تعطیلاتی بنچ اس حقیقت سے متاثر نہیں ہوئی کہ خاندان کے سب سے بزرگ رکن کلیم صدیقی نے گزشتہ سال اپنے بھتیجے کی آخری رسومات میں شرکت نہیں کی تھی۔ عدالت کی جانب سے درخواست کی سماعت میں دلچسپی ظاہر نہ کرنے کے پیش نظر صدیقی کے وکیل نے درخواست واپس لینے کی اجازت مانگی۔ اس پر سپریم کورٹ نے اس کی اجازت دیتے ہوئے کیس کو خارج کر دیا۔ گزشتہ سال اگست میں سپریم کورٹ نے صدیقی کو اپنے بھائی کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے اتر پردیش میں اپنے آبائی گاؤں جانے کی اجازت دی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ مولانا اپنے بھائی کی آخری رسومات کے علاوہ کسی سیاسی یا سماجی پروگرام میں شرکت نہیں کریں گے اور وہ کوئی عوامی تقریر نہیں کریں گے۔