نئی دہلی 30مئی: قومی راجدھانی دہلی میں پانی کے بحران پر ایک جانب الزامات اور جوابی الزامات کا سلسلہ جاری ہے تو وہیں دہلی کے لوگوں نے میڈیا کے سامنے آ کر اپنی مشکلات کو بیان کیا ہے۔ پانی کے بحران سے دوچار دہلی کے کرشنا پارک کی رہنے والی ایک خاتون راج بالا نے کہا کہ اتنے سال گزر گئے لیکن پانی کے مسائل کا کوئی مستقل حل ابھی تک نہیں نکل سکا ہے۔ اس حوالے سے متعدد بار حکام سے شکایات بھی کی گئیں لیکن ان کی جانب سے تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ اب ہم سب اس صورتحال سے بہت تنگ آ چکے ہیں۔ راج بالا نے مزید کہا کہ خاص طور پر جب گرمی کا موسم آتا ہے تو ہمیں بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ پانی کے بحران پر قابو پانے کے لیے کچھ مستقل اقدامات کرے۔ صورتحال یہ ہو گئی ہے کہ ہمارے بچے اب پانی کی ایک ایک بوند کے لیے ترس رہے ہیں لیکن حکومت خاموش بیٹھی ہے۔ کبھی ہم اس گلی سے پانی لاتے ہیں تو کبھی اس گلی سے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری زندگی اجیرن ہو گئی ہے۔ بہت سے لوگ اپنے گھر بھی بیچ کر یہاں سے چلے گئے ہیں۔ ہم نے اپنے بچوں کو رشتہ داروں کے پاس بھیج دیا ہے۔ اب ہمارے پاس خودکشی کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔ راج بالا کے مطابق کیجریوال کہتے تھے کہ ہمیں ووٹ دو، ہم ہزار لیٹر پانی فری دیں گے لیکن ہمیں دو لیٹر بھی پانی نہیں مل پا رہا ہے۔ ہم نے انہیں ووٹ دیا، انہیں کامیاب کیا لیکن افسوس ہمیں پانی نہیں ملا۔ اب ہمارے اس کا کوئی متبادل نہیں ہے۔ اب ہم یا تو خود کشی کریں گے یا کہیں اور چلے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کیجریوال نے ہمیں 200 یونٹ بجلی دی لیکن اب ہمیں پانی چاہئے۔ بجلی نہیں رہے گی تو ہم کم سے کم ہاتھ کے پنکھے کے سہارے رہ لیں گے لیکن اگر پانی نہیں رہے گا تو ہم کیسے رہیں گے؟
دہلی میں پانی کی قلت سے جوجھ رہی رانی نامی ایک خاتون نے کہا کہ جب دہلی میں الیکشن ہوتے ہیں، ووٹ دینے سے پہلے میں پوچھتی ہوں کہ کیا آپ ہمیں پانی کے مسئلے کا مستقل حل فراہم کریں گے، تو لیڈر کہتے ہیں کہ ہم کریں گے۔ لیکن فی الحال کوئی بھی ہمارے لیے کچھ کرتا نظر نہیں آتا۔ پہلے کچھ پانی بھیجا جاتا تھا لیکن اب وہ بھی نہیں آ رہا۔ اب ہمیں کیا کریں؟ ہم کئی بار افسران کے پاس اس ضمن میں شکایت کرنے پہنچے تو انہوں نے کہا کہ ہم اس مسئلے کا حل نکالیں گے لیکن کوئی کچھ نہیں کرتا ہے۔