مودی جی کو ’م‘ سے ’مٹن، مچھلی، مغل، منگل سوتر، مجرا‘ تو یاد ہے

0
13

نئی دہلی 25مئی: کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے آج پی ایم مودی کے ذریعہ کی گئی تقریر میں ’مجرا‘ لفظ استعمال کیے جانے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ ہماچل پردیش میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ ’’مودی جی گھبرا گئے ہیں، اس لیے ان کی زبان سے ایسی باتیں نکل رہی ہیں۔‘‘ کانگریس صدر نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے بہار میں اپنی تقریر کے دوران ایسے الفاظ استعمال کیے ہیں جو کسی بھی ملک کے وزیر اعظم نے اب تک استعمال نہیں کیا۔ پی ایم مودی کا ہم سب احترام کرتے ہیں، لیکن کیا ان کی یہ ذمہ داری نہیں بنتی کہ وہ اس عہدہ کا وقار برقرار رکھیں؟ کھڑگے نے پی ایم مودی کی تقریر پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ملک کے وزیر اعظم کی زبان پر ’ناچنے دو‘ اور ’مجرا‘ جیسے الفاظ زیب نہیں دیتے۔ انھیں اپنے عہدہ کا وقار قائم رکھنا چاہیے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ پی ایم مودی اپنی تقریروں میں اشتعال پیدا کرنے والی باتیں خوب کرتے ہیں۔ وہ ہندو-مسلم کی باتیں کرتے ہیں اور ایک ذات کو دوسری ذات سے لڑانے کی بات کرتے ہیں۔ قبائلیوں اور دلتوں کے حقوق سے متعلق بھی کھڑگے نے پی ایم مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ جو چیز آئین میں ہے، اسے مودی حکومت ایک ایک کر کے نکال رہی ہے۔ ان کے حقوق کو دینے سے انکار کر رہی ہے۔ اس لیے کانگریس پارٹی اپنی پوری طاقت کے ساتھ مودی حکومت کے خلاف کھڑی ہو گئی ہے۔ کانگریس صدر کھڑگے نے پی ایم مودی کے ذریعہ انتخابی اجلاس کے دوران لگاتار قابل اعتراض الفاظ کے استعمال پر افسوس کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’انتخاب کے وقت مودی جی کو ’م‘ سے ’مٹن‘ یاد آتا ہے، ’م‘ سے ’مچھلی‘ یاد آتا ہے، ’م‘ سے ’مغل‘ یاد آتا ہے، ’م‘ سے منگل سوتر‘ یاد آتا ہے، ’م‘ سے ’مجرا‘ یاد آتا ہے… لیکن ’م‘ سے ’مریادا‘ (وقار) یاد نہیں آتی ہے، جو وزیر اعظم عہدہ کے لیے ہونی چاہیے۔‘‘ واضح رہے کہ ہفتہ کے روز بہار کی راجدھانی پٹنہ میں ایک انتخابی ریلی کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ پر حملہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ انڈیا اتحاد اپنے ووٹ بینک کے لیے ناچ رہی ہے اور مجرا کر رہی ہے۔