نئی دہلی 24مئی: سپریم کورٹ نے آسام کے فارنرز ٹربیونل نے ایک حکم کو تبدیل کرتے ہوئے ایک بڑا فیصلہ دیا ہے۔ اس فیصلے کے تحت کورٹ نے اس خاتون کی ملک بدری پر روک لگادی ہے جسے آسام کی فارنرز ٹربیونل کی جانب سے غیر ملکی قرار دیا گیا تھا۔ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے مرکزی اور آسام حکومتوں، الیکشن کمیشن آف انڈیا اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزن کے آسام کوآرڈینیٹر سے تین ماہ کے اندر جواب طلب کیا ہے۔ کورٹ نے 17 مئی کو حکم دیا تھا کہ جب تک جواب نہیں آجاتا اس وقت تک گوہاٹی ہائی کورٹ کے 11 جنوری 2024 کے فیصلے اور حکم کی بنیاد پر درخواست گزار کے خلاف کوئی سخت قدم نہیں اٹھا یا جائے۔ راج بنشی برادری سے تعلق رکھنے والی درخواست گزار مایا برمن نے گوہاٹی ہائی کورٹ کے 11 جنوری کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے 2019 میں فارنرز ٹربیونل کے اس حکم کو برقرار رکھا تھا جس میں ٹربیونل نے اسے اپنے والدین کے پرانے ووٹر کارڈ سمیت مطلوبہ دستاویزات پیش کرنے میں ناکام رہنے کے بعد غیر ملکی قرار دیا تھا۔ اپیل میں کہا گیا تھا کہ خاتون کے لیے دستاویزات حاصل کرنا عملی طور پر ناممکن تھا کیونکہ وہ اپنی شادی کے بعد آسام شفٹ ہو گئی تھی جب کہ وہ بنیادی طور پر مغربی بنگال کے کوچ بہار کی رہنے والی تھی۔ عرضداشت میں کہا گیا تھا کہ سفر کے دوران ان دستاویزات کی حفاظت کرنا ممکن نہیں تھا کیونکہ اس کے والدین پہلے ہی فوت ہو چکے ہیں۔ اس کے بعد یہ دلیل دی گئی کہ اس کے والدین کے ساتھ اس کے تعلقات قائم کرنے والی دیگر دستاویزات سیلاب میں تباہ ہو گئے۔ متاثرہ کا کہنا ہے کہ اس نے ہندوستانی رہائش اور شہریت کے ثبوت کے طور پر اسکول چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ جمع کرایا تھا جسے ہائی کورٹ نے اس بنیاد پر مسترد کردیا کہ ہیڈ ماسٹر سے جرح نہیں کی گئی۔