نئی دہلی 23مئی: الیکشن کمیشن نے گزشتہ روز کانگریس اور بی جے پی دونوں ہی پارٹیوں کے صدور کو ایک نوٹس بھیجا جس میں کچھ اہم ہدایات دی گئی ہیں۔ اس معاملے پر کانگریس نے آج سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ کانگریس کے سینئر لیڈر ابھشیک منو سنگھوی نے پریس کانفرنس کر اس معاملے میں اپنی ناراضگی ظاہر کی، جبکہ سپریا شرینیت نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعہ الیکشن کمیشن کے طریقہ کار پر انگلی اٹھا دی۔ ابھشیک منو سنگھوی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’’الیکشن کمیشن نے سبھی کو ہدایت دی ہے کہ فرقہ واریت پر مبنی بیان نہ دیں۔ ہماری شکایت کے باوجود وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کا الیکشن کمیشن کے کسی دستاویز میں نام نہیں لیا گیا۔ کمیشن نے کسی کو بھی تنبیہ نہیں دی اور نہ ہی کوئی پابندی لگائی، اور نہ ہی کسی کو قصوروار ٹھہرایا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’الیکشن کمیشن نے دونوں پارٹیوں کے صدور کو لکھا ہے کہ آپ اپنے اسٹار کمپینر سے کہیں کہ وہ انتخابی ضابطہ اخلاق (ایم سی سی) کی خلاف ورزی نہ کریں۔ جو رویہ الیکشن کمیشن نے اختیار کیا ہے یہ ساری چیزیں آئینی سطح کے اعلیٰ سطحی ادارہ کو زیب نہیں دیتا۔ یہ ادارہ کی آئینی ذمہ داریوں کے منافی ہے۔‘‘ ابھشیک منو سنگھوی نے الیکشن کمیشن کے قدم پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ الیکشن کمیشن ہے، کسی پارٹی کا الیکشن ایجنٹ نہیں ہے۔ ہم حیران ہیں کہ ہماری شکایت پر الیکشن کمیشن نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ جب کوئی آئینی ادارہ آئین پر عمل نہیں کرتا اور وہ اقتدار کی طرف جھکاؤ ظاہر کرتا ہے تو سمجھ لینا چاہیے کہ جمہوریت کا خاتمہ قریب ہے۔‘‘ اس معاملے میں اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے ابھشیک منو سنگھوی کہتے ہیں کہ ’’الیکشن کمیشن نے ہدایت دی ہے کہ جو چیزیں آئین پر سوال اٹھاتی ہیں، آپ نہیں کہہ سکتے۔ ہم کھلے عام کہہ رہے ہیں کہ جب تک انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہ ہو، ’کون کیا بولے گا‘ یہ طے کرنے کا حق الیکشن کمیشن کو نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے پریس کانفرنس میں ہندوستانی آئین کے بنیادی ڈھانچہ کو لاحق خطرہ کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج ہندوستان کا وقار، ہندوستان کی سوچ، ہندوستانی آئین کا بنیادی ڈھانچہ خطرے میں ہے۔ یہ بہت افسوسناک ہے۔‘‘