نئی دہلی 8جنوری: بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری معاملہ میں قصوروار 11 افراد کی رِہائی کے فیصلہ کو آج سپریم کورٹ نے جیسے ہی پلٹا، گجرات حکومت کے ساتھ ساتھ مرکز کی مودی حکومت کے خلاف بھی اپوزیشن لیڈران کا حملہ شروع ہو گیا۔ خصوصاً کانگریس نے سپریم کورٹ کے ذریعہ گجرات حکومت کے فیصلہ کو طاقت کا غلط استعمال ٹھہرائے جانے کے بعد برسراقتدار طبقہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے سپریم کورٹ کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’بیٹی بچاؤ بنا قصوروار بچاؤ۔ بلقیس بانو معاملے میں عزت مآب سپریم کورٹ کا فیصلہ انصاف کی بحالی ہے۔ یہ مودی حکومت کی وزارت داخلہ اور گجرات حکومت کی بداعمالیوں کا پردہ فاش کرتا ہے۔‘‘ ساتھ ہی کھڑگے نے یہ بھی لکھا کہ ’’یہ ظاہر کرتا ہے کہ انتخاب جیتنے کے لیے کس طرح بی جے پی ایک خاتون کو انصاف سے کوسوں دور رکھ سکتی ہے۔ ملک کی ہر ایک خاتون کو آج پتہ چل گیا ہے کہ بی جے پی کی خاتون مخالف ذہنیت کتنی نفرت انگیز اور آلودہ ہے۔ بلقیس بانو نے جو جدوجہد کی، وہ بے کار نہیں گئی۔‘‘ بلقیس بانو معاملے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد کانگریس رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر ابھشیک منو سنگھوی اور مہیلا کانگریس صدر الکا لامبا نے پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔ اس دوران ابھشیک منو سنگھوی نے کہا کہ ’’برسراقتدار طبقہ نے جس طرح زانیوں کو بچانے کا طریقہ اختیار کیا تھا، اب انھیں منھ چھپانے کی جگہ نہیں مل رہی ہے۔ بی جے پی کے سبھی جملے بے نقاب ہو گئے ہیں اور بی جے پی کا اصلی چہرہ سامنے آ گیا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جیل میں رہتے ہوئے بھی ان سبھی قصورواروں کو بی جے پی کی مرکزی اور ریاستی حکومت نے کافی سہولتیں دے رکھی تھیں۔ لیکن گناہ اتنی آسانی سے نہ نمٹتا ہے اور نہ ہی آسانی سے چھپتا ہے۔‘‘ سنگھوی نے پریس کانفرنس میں واضح لفظوں میں کہا کہ بلقیس بانو معاملے میں کئی وکلا نے حکومت کی طرف سے عدالت میں آ کر بار بار وقت مانگا۔ جج کو یہاں تک کہنا پڑا کہ شاید آپ میرے ریٹائر ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔ یہ کتنی شرمناک بات ہے۔ لیکن وزیر اعظم مودی نے اپنی حکومت کے اس رویے پر ایک لفظ نہیں بولا۔ بلقیس بانو جیسا معاملہ سماج کے لیے خوفناک ہے، لیکن پھر بھی ان قصورواروں کو رِہا کر دیا گیا۔