نئی دہلی 16مئی:دہلی آبکاری پالیسی معاملے میں اروند کیجریوال کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی عرضداشت پر آج (16 مئی) کو سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ عرضداشت پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتّہ کی بنچ نے کہا کہ کیجریوال کو 2 جون کو خودسپردگی کرنی ہوگی۔ عام آدمی پارٹی کے سربراہ اور دہلی کے وزیر اعلی کیجریوال کو یکم جون تک عبوری ضمانت ملی ہوئی ہے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے اروند کیجریوال کو 21 مارچ کو دہلی شراب پالیسی کیس میں گرفتار کیا تھا۔ کیجریوال نے اپنی گرفتاری کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت میں عرضداشت داخل کی تھی۔ سپریم کورٹ نے فی الحال کیجریوال کو انتخابی مہم کے لیے یکم جون تک عبوری ضمانت دی ہوئی ہے۔ انہیں 2 جون کو خود سپردگی کرنی ہوگی۔ کیجریوال کی گرفتاری کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران ای ڈی کی جانب سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت سے کہا کہ دہلی کے وزیر اعلی کی عرضی سننے کے لائق نہیں ہے۔ سالیسٹر جنرل نے عدالت کو دوبارہ جیل جانے سے متعلق کیجریوال کی تقریر کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ کیجریوال نے کہا ہے کہ اگر ان کی پارٹی کو ووٹ دیا تو 2 جون کو انہیں جیل نہیں جانا پڑے گا۔ اس پر عدالت نے کہا کہ ہم اس میں نہیں پڑنا چاہتے ہیں، ہمارا حکم صاف ہے کہ انہیں خود سپردگی کرنی ہوگی۔ واضح رہے کہ اسی سماعت کے التوا کی بنیاد پر اروند کیجریوال کو سپریم کورٹ نے عبوری ضمانت دی تھی۔ اس کے مکمل ہونے کے بعد بھی عدالت کے عبوری ضمانت کے حکم پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ سپریم کورٹ سے عبوری ضمانت ملنے کے بعد اروند کیجریوال انتخابی مہم میں مصروف ہو گئے ہیں۔ انہوں نے سب سے پہلے دہلی میں روڈ شو کیا۔ اس کے بعد پنجاب میں انتخابی مہم شریک ہوئے۔ کیجریوال نے جمعرات کو ہی لکھنؤ میں سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کی۔