کڈپا11مئی: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے آج آندھرا پردیش میں بی جے پی (بھارتیہ جنتا پارٹی) اور مرکز کی مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے نہ صرف انھیں عوام مخالف بتایا، بلکہ ملک کی جمہوریت کے لیے بھی مضر قرار دیا۔ راہل گاندھی نے ایک جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آندھرا پردیش کو بی جے پی کی ’بی ٹیم‘ چلاتی ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے بی جے پی کا ایک نیا مطلب بھی لوگوں کے سامنے رکھا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ’بی‘ کا مطلب بابو، ’جے‘ کا مطلب جگن اور ’پی‘ کا مطلب پون ہے۔ پھر وہ کہتے ہیں کہ ’’ان تینوں کا ریموٹ کنٹرول مودی کے ہاتھ میں ہے، کیونکہ مودی کے پاس ای ڈی، سی بی آئی اور انکم ٹیکس محکمے ہیں۔‘‘ دراصل راہل گاندھی آج آندھرا پردیش کے کڈپا پہنچے تھے جہاں انھوں نے کانگریس کی لوک سبھا امیدوار وائی ایس شرمیلا کی حمایت میں انتخابی تشہیر کی۔ انھوں نے پہلے وائی ایس آر گھاٹ پہنچ کر آندھرا پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ وائی ایس راج شیکھر ریڈی کو خراج عقیدت پیش کیا، اور پھر بعد میں ایک عظیم الشان جلسہ سے خطاب کیا۔ کڈپا میں جمع زبردست بھیڑ کو مخاطب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’آندھرا کے سابق وزی راعلیٰ راج شیکھر ریڈی اور میرے والد راجیو گاندھی ایک دوسرے کو بھائی مانتے تھے۔ یہ رشتہ سالوں پرانا ہے۔ راج شیکھر ریڈی نے آندھرا کے ساتھ ہی پورے ملک کو راستہ دکھایا تھا۔‘‘ راہل گاندھی نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ راج شیکھر ریڈی اور کانگریس کے نظریات کبھی بی جے پی کے ساتھ نہیں ہو سکتے۔ لیکن جگن ریڈی بی جے پی کے خلاف کچھ نہیں کہہ پا رہے ہیں، کیونکہ ان کے اوپر بدعنوانی کے کیسز ہیں۔ یہی حالت چندربابو نائیڈو کی ہے۔ اپنے خطاب میں راہل گاندھی نے مرکز کی مودی حکومت پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ اس نے آندھرا پردیش کی عوام سے کیے گئے وعدے نہیں نبھائے۔ وعدے اس لیے پورے نہیں ہوئے کیونکہ آندھرا پردیش کی حکومت بی جے پی کے سامنے سر جھکا دیتی ہے۔
دولہا سمیت چار افراد کی جل کر موت
جھانسی:11مئی(یواین آئی) اترپردیش کے ضلع جھانسی۔کانپور ہائی وے پر پاریچھا اور برج پر ایک تیز رفتار ڈی سی ایم نے آگے چل رہی کار میں زور دار ٹکر مار دی۔ ٹکر لگنے کے بعد کار میں آگ لگ گئی اور اس میں سوار دولہا سمیت چار افراد کی جل کر موت ہوگئی۔