نئی دہلی18اپریل:سپریم کورٹ نے جمعرات کے روز وی وی پیٹ پرچی سے ای وی ایم میں ڈالے گئے ووٹوں کے ملان سے متعلق معاملہ میں سماعت کی۔ اس دوران عدالت نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ انتخابی عمل میں شفافیت ضرور ہونی چاہیے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن سے آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخاب کو یقینی بنانے کے لیے اپنائے گئے اقدام سے متعلق تفصیلی جانکاری دینے کو کہا۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے کہا کہ یہ ایک انتخابی عمل ہے اور اس میں شفافیت و پاکیزگی ضرور ہونی چاہیے۔ کسی کو بھی یہ اندیشہ نہیں ہونا چاہیے کہ بہتری کے جو بھی امکانات ہیں وہ نہیں کیے جا رہے۔ آج ہوئی سماعت کے دوران عرضی دہندگان کی طرف سے کہا گیا کہ ایسا انتظام ہونا چاہیے کہ ووٹر اپنی وی وی پیٹ پرچی بیلٹ باکس میں ڈالے۔ اس پر جسٹس کھنہ نے سوال کیا کہ ایسے میں ووٹر کی رازداری کا کیا ہوگا؟ اس سے تو پتہ چل جائے گا کہ اس نے ووٹ کس کو دیا ہے؟ ایڈووکیٹ نظام پاشا نے اس پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ووٹر کی رازداری سے زیادہ ضروری ہے اس کا ووٹ دینے کا حق۔ ایڈووکیٹ پرشانت بھوشن نے سپریم کورٹ میں اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ وی وی پیٹ مشین میں لائٹ سات سیکنڈ تک جلتی رہتی ہے۔ اگر وہ لائٹ ہمیشہ جلتی رہے تو ووٹر پرچی کٹتے، گرتے یا کوئی دیگر پرچی کٹتے ہوئے دیکھ سکتا ہے۔ ساتھ ہی پرشانت بھوشن نے کیرالہ کے کاسرگوڈ میں ’ماک پول‘ کے دوران ای وی ایم میں پائی گئی خامی کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے عدالت کو بتایا کہ ماک پول کے دوران ایک-ایک اضافی ووٹ بی جے پی کے حق میں پایا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے اس الزام کی جانچ کرنے کو کہا ہے۔ جسٹس سنجیو کھنہ نے اس تعلق سے زبانی ہدایت الیکشن کمیشن کے وکیل منندر سنگھ کو دی۔ جواب میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ ای وی ایم میں خامی سے متعلق خبر غلط اور بے بنیاد ہے۔ حالانکہ ایڈووکیٹ پرشانت بھوشن نے عدالت میں اس خبر کی ایک رپورٹ دکھائی جس میں بتایا گیا تھا کہ ماک پول کے دوران ایک ایک اضافی ووٹ بی جے پی کے حق میں گیا تھا۔