نئی دہلی 6اپریل:لوک سبھا انتخاب سے قبل سیاسی لیڈران کے ذریعہ جمہوریت اور آئین کو بچانے سے متعلق لگاتار تقریریں ہو رہی ہیں۔ خصوصاً اپوزیشن پارٹیاں حکمراں طبقہ پر الزام لگا رہی ہیں کہ اگر وہ ایک بار پھر برسراقتدار ہوئے تو آئین میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کریں گے۔ اس درمیان چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کا ایک اہم بیان سامنے آیا ہے جو قابل غور ہے۔ انھوں نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وکلاء اور ججوں کو آئین کے تئیں وفادار ہونا چاہیے۔ چندرچوڑ نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ججوں کو غیر جانبدار ہونا ضروری ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے یہ بیان ناگپور ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کی صدی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہماری جیسی زندہ اور مدلل جمہوریت میں زیادہ تر لوگوں کا جھکاؤ کسی نہ کسی سیاسی نظریہ کی طرف ہوتا ہے۔ ارسطو نے کہا تھا کہ انسان سیاسی مخلوق ہے، اور وکلاء کوئی مستثنیٰ نہیں ہیں۔ حالانکہ بار اراکین کو عدالت اور آئین کے ساتھ غیر جانبدار ہونا چاہیے۔‘‘ چیف جسٹس چندرچوڑ نے اپنی تقریر کے دوران ہندوستان کے نظامِ عدلیہ پر بھی اہم تبصرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ عدلیہ بار بار اپنی خود مختاری اور غیر جانبدارانہ، ایگزیکٹیو، مقننہ اور موجود سیاسی مفادات سے طاقتوں کی علیحدگی کے لیے آگے آئی ہے۔ حالانکہ ہم کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ عدلیہ کی خود مختاری اور بار کی خود مختاری کے درمیان گہرا رشتہ ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ایک ادارہ کی شکل میں بار کی خود مختاری ’قانون کی حکومت اور آئینی حکومت کی حفاظت کے لیے اخلاقی شیلڈ‘ کی شکل میں کام کرتی ہے۔