نئی دہلی31مارچ: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے غازی پور اور مئو یوپی کے مشہور سیاسی و سماجی لیڈر مختار انصاری کے انتقال پر گہرے دکھ اور تعزیت کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے ان کی موت کے اسباب پر عوامی شکوک و شبہات اور اہل خانہ کی بے اطمینانی سے انصاف اور انصاف نافذ کرنے والی ایجنسیوں پر اعتماد کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ صرف انصاف کافی نہیں ہے بلکہ انصاف پر اعتبار و اعتماد بھی ضروری ہے۔ حال میں یوپی کے جیل اور پولیس کسٹڈی میں کئی سیاسی و سماجی لیڈران کے قتل یا پراسرار موت سے عوامی شک و شبہ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ مختار احمد انصاری غریبوں اور مظلوموں کے ناصر و مددگار کی حیثیت سے ہمیشہ جانے اور پہچانے جائیں گے۔ میڈیا مافیا ڈان کی امیج کو اجاگر کر کے ان کی عوامی مقبولیت اور خدمت کو مٹا نہیں سکتا۔ انھوں نے ملک کے قانون کے مطابق اپنی عمر کا ایک طویل حصہ جیل میں گزارا ہے، قانون کے مطابق جرم کی سزا سے کسی کو اختلاف نہیں لیکن قانون کے برخلاف قیدی کے ساتھ ظالمانہ سلوک اور قتل ہرگز روا نہیں اور اس کے بارے میں حکومت کو انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنا چاہیے۔ مشکوک حالت میں ان کی موت نے بہت سارے سوالات کھڑے کر دیے ہیں جس کی وجہ سی ان کی مقبولیت اور حمایت فطری ہے۔ مولانا مدنی نے مطالبہ کیا کہ ان کی موت کے اسباب کی صاف شفاف انکوائری جلد از جلد مکمل کی جائے، کیوں کہ انصاف کے اصولوں، عدالتی نظام پر اعتماد کو برقرار رکھنے اور انصاف کی بالادستی کے لیے یہ نہایت ضروری ہے۔