پٹنہ 03 جنوری ( یواین آئی)بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں خواتین کو ہراساں کرنے کے بڑھتے ہوئے معاملے کو اٹھاتے ہوئے جے ڈی یو کے قومی جنرل سکریٹری اور ترجمان راجیو رنجن نے آج اپنے ایکس ہینڈل پر لکھا کہ قومی کمیشن برائے خواتین کے اعداد و شمار سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ بی جے پی کی حکومت میں خواتین پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔ کمیشن کے مطابق پچھلے سال پورے ملک میں خواتین کے خلاف ہونے والے جرائم میں سے نصف سے زیادہ صرف اتر پردیش سے تھے۔ یوپی 16 ہزار سے زیادہ شکایات کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے۔ دہلی اور مہاراشٹر بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔ غور طلب ہے کہ مہاراشٹر میں بھی بی جے پی کی حکومت ہے، جب کہ دہلی میں امن و امان کی صورتحال بھی ان کے ہاتھ میں ہے۔انہوں نے لکھا کہ یہ بی جے پی کی خواتین مخالف ذہنیت کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ چھوٹی چھوٹی باتوں میں بھی قصورواروں کے گھروں کو بلڈوز کرنے والی بی جے پی حکومت جب بی ایچ یو ریپ کیس کے ملزمین بی جے پی کے اہلکار نکلے تو خاموش ہے۔ بی جے پی کو بتانا چاہیے کہ کیا ان کا بلڈوزر ملزمان کی پارٹی اور مذہب کو دیکھ کر نکلتا ہے؟ اگر ان کے بلڈوزر میں تیل ختم ہو گیا ہے تو وہ بھی بتائیں ان کے پیسے بھیج دیئے جائیںگے ۔جے ڈی یو جنرل سکریٹری نے کہا کہ حقیقت میں خواتین کے تحفظ کے معاملے میں بی جے پی منہ میں رام اور بغل میں چھری کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ ان کی وجہ سے استحصال کا شکار ہونے والی ملک کی مشہور خواتین کھلاڑیوں کو انصاف کے لیے ہڑتال پر بیٹھنا پڑا۔یہاں تک کہ ان کا مقدمہ بھی درج نہیں کیا گیا۔ بلقیس بانو کے ریپ کے مجرموں کی سزا معاف کرنے کا ظالمانہ کھیل بھی ان کی گجرات حکومت کے دور میں ہوا۔ ان کی حکومت والے منی پور میں خواتین کو برہنہ کر کے گھمایا گیا اور انہیں آج تک انصاف نہیں ملا ہے۔انہوں نے کہا کہ حقیقت میں بی جے پی لیڈر آج بھی پرانی جاگیردارانہ سوچ کا شکار ہیں، جن کی نظر میں خواتین کو کوئی حقوق حاصل نہیں ہیں۔ دکھاوے کے لیے وہ بیٹیوں کو بچانے کی بات کرتے ہیں، لیکن اعداد و شمار اس بات کے گواہ ہیں کہ ان کے دور حکومت میں بیٹیوں پر سب سے زیادہ مظالم ڈھائے جاتے ہیں۔