نئی دہلی 30مارچ:مختار انصاری کی موت کو لے کر کئی طرح کے سوال اٹھ رہے ہیں۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ان کی موت کی وجہ دل کا دورہ پڑنا بتائی جا رہی ہے، لیکن اہل خانہ اس موت کے پیچھے کسی سازش کا اندیشہ ظاہر کر رہے ہیں۔ اب مختار انصاری کے بھائی افضال انصاری کا ایک بڑا بیان سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے الزام عائد کیا ہے کہ انھیں زہر دیا گیا جس سے ان کی موت ہوئی۔ مختار انصاری کی موت کے بعد یہ افضال انصاری کا پہلا رد عمل ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’وقت آئے گا تو ہمارے پاس یہ بتانے کے لیے پختہ ثبوت ہے کہ ان کو زہر دے کر مارا گیا ہے۔‘‘
افضال انصاری نے اپنے بھائی کی موت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایک بار ذمہ داران سے پوچھ لیجیے گا کہ 26 تاریخ کو انھیں میڈیکل کالج کیوں بھیجا گیا تھا۔ افضال کہتے ہیں کہ ’’جب ان کی طبیعت بگڑی تھی تو کسی طرح ان سے 5 منٹ کی ملاقات کا موقع ملا تھا۔ ہم نے گزارش کی تھی کہ اگر آپ ان کی طبیعت بہتر کرنا چاہتے ہیں تو ان کو وقت رہتے کہیں دوسری جگہ ریفر کر دیجیے۔ لیکن انھوں نے کہا کہ ہم تین چار دن میں ان کو بہتر کر دیں گے۔‘‘ افضال کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب وہ مختار انصاری سے ملنے گئے تھے تو ان کے اندر بالکل بھی طاقت نہیں تھی، لیکن اس ملاقات کے دو گھنٹے بعد ہی ڈاکٹروں نے کہا کہ وہ فِٹ ہیں۔ افضال نے سوال اٹھایا کہ جو شخص نہ پلنگ پر بیٹھ سکتا تھا، نہ کچھ کر سکتا تھا، اس کو 11 گھنٹے بعد ہی کیسی پوری طرح صحت مند بتا دیا گیا۔ افضال نے اس پورے معاملے کو ایک ڈرامہ قرار دیا اور کہا کہ ’’جہاں ایک طرف ڈاکٹروں نے کہا کہ وہ فِٹ ہیں، وہیں مختار نے جب اپنے بیٹے سے بات کی تھی تو انھوں نے اسی درد بھری آواز میں کہا تھا کہ میرا جسم میرا ساتھ چھوڑ رہا ہے۔‘‘