لکھنو29مارچ :لکھنؤ کی سی بی آئی عدالت نے بی ایس پی ممبر اسمبلی راجو پال کے قتل کیس کے تمام ساتوں ملزمین کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے سزا بھی سنا دی ہے۔ عدالت نے ان میں سے 6 ملزمین کو عمر قید اور 1 کو چار سال قید کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے آج صبح ہی ان ملزمین کو قصوروار ٹھہرایا تھا۔ اس کیس میں پولیس حراست میں قتل ہوئے عتیق احمد اور اشرف کو بھی نامزد کیا گیا تھا۔ عدالت سے مجرم قرار دیئے گئے ساتوں ملزمین کے نام عابد، فرحان، جاوید، عبدالقوی، گل حسن، اسرار اور رنجیت پال ہیں۔ لکھنؤ سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے ان ملزمین میں سے عابد، جاوید، عبدالقوی، گل حسن اور رنجیت پال کو عمر قید جبکہ فرحان کو چار سال قید کی سزا سنائی ہے۔ واضح رہے کہ 19 سال قبل 25 جنوری 2005 کو اس وقت کے بی ایس پی ایم ایل اے راجو پال کو پریاگ راج کے دھومن گنج میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ راجو پال کو اسمبلی انتخابات میں عتیق احمد کے بھائی اشرف کو شکست دینے کے بعد سیاسی دشمنی کی وجہ سے قتل کیا گیا تھا۔ 2004 میں راجو پال بی ایس پی کے ٹکٹ سے ایم ایل اے منتخب ہوئے تھے جبکہ سماج وادی پارٹی کے امیدوار اور عتیق احمد کے بھائی اشرف راجوپال کے مقابلے میں الیکشن ہار گئے تھے۔
اس قتل کی منظر کشی کچھ یوں کی جاتی ہے کہ 25 جنوری کو ایس آر این اسپتال کے راستے میں راجوپال کی کوالیس گاڑی کو ایک اسکارپیو نے اوورٹیک کیا۔ راجو پال خود کوالیس گاڑی خود چلا رہے تھے اور رخسانہ ان کے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھی تھی۔ جیسے ہی راجو پال جی ٹی روڈ پر پہنچے ایک اسکارپیو کار نے ان کی کوالیس گاڑی کو اوور ٹیک کیا۔ اسکارپیو میں بیٹھے ہوئے لوگوں نے راجو پال کو فائرنگ کردی جس میں راجو پال کے سینے میں گولی لگ گئی۔ اس حملے میں سندیپ یادو اور دیوی لال کی موت ہو گئی تھی جبکہ رخسانہ زخمی ہو گئی تھی۔ راجو پال کو 19 گولیاں ماری گئیں تھیں۔ راجو پال قتل کیس میں امیش پال ایک چشم دید گواہ تھا، جو راجو پال کا رشتہ دار بھی تھا۔