رمضان روزہ کا ، تراویح کا اور عبادات کرنے کا مہینہ ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آپ اپنے ماتحت لوگوں کو ان کے معاملات میں ہلکا کرو یعنی ان کے لئے آسانیاں پیدا کرو۔ آپنے یہاں کام کرنے والے ملازمین کے ساتھ رعایت کرنا چاہئے،کاموں کی ترتیب بنا لی جائے کام آگے پیچھے کر لئے جائیں جس سے کہ وہ آسانی سے اپنے گھر جاکر روزہ کھولے ، تراویح اطمینان سے پڑھ سکے اور دیگر عبادات کر سکے۔
رمضان میں مصروفیات کے کم کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ رمضان میں آپ کو جو کام کرنا ہے مثلا خریداری کرنی ہے عید کے لئے، رمضان کے لئے راشن خریدنا ہے، اپنے بچوں کی خریداری کرنی ہے، جوتے ،کپڑے خریدنا ہے اگر آپ یہ کام رمضان کے لئے چھوڑ دیں گے تو تراویح کے وقت آپ کیا کریں گے ؟ ظاہر ہے خریداری کرنے کے لئے بازاروں میں چکر لگائیں گے ۔اسلئے ضروری ہے کہ عید کی تیاری رمضان سے قبل ہی مکمل کر لی جائے۔جس سے اس مقدس مہینے میں عبادات میں زیادہ سے زیادہ وقت گذرے۔
رمضان سے قبل ہی ساری تیاری مکمل کرلی جائیںگی تو اسکا فائدہ بھی ہوتا ہے ایک  چیز جس کو آپ چاند رات کو خریدیں گے وہ چیز مہنگی ملے گی اور ابھی خریدیں تو وہی چیز آپ کو کفایتی دام میں مل سکتی ہے۔کیونکہ منصوبہ بندی ہوتی ہے اس میں آپ کا وقت ہی نہیں بلکہ پیسہ بھی بچتا ہے۔ یہ تومالی اعتبار سے نقصان ہے اصل جو نقصان ہوتا ہے وہ عبادات کا نقصان ہوتا ہے کہ ہمارا کتنا وقت بازاروں میں لگ جاتا ہے ۔
اس سب کے علاوہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس رمضان ہم سب کو عہد کرنا چاہئے کہ قرآن کریم معنی کے ساتھ سمجھ کر پڑھیں اور پڑھائیں اور اس کو اپنی عملی زندگی میں لے کر آئیں ۔کچھ لوگوں کی سورہ فاتحہ ہی صحیح نہیں ہوتی اور نہ ہی آخری کی دس سورتیں درست ہوتی ہیں اسلئے یہ رمضان کا مہینہ ملا ہے اس میں اپنے قران پاک کو درست کریں ،سورہ فاتحہ ،آخری کی سورتوں کو درست کریں تاکہ نماز بھی درست ہو۔ جب قرآن صحیح پڑھنا آجائے تو پھر کسی معتبر عالم سے پوچھ کر قرآن کا کوئی اُردو ترجمہ بھی پڑھنا چاہئے جس سے قرآن کو سمجھنا اور قرآن کو اپنی زندگیوں میں لانا ہمارے لئے آسان ہوگا۔اسلئے کہ ہم عرب نہیں ہیں ،عربی نہیں جانتے یقینا قرآن کو بغیر سمجھے پڑھنے میں بھی ثواب ہے لیکن اگر ہم کسی معتبر اُردو ترجمہ کو بھی پڑھیں اور پوچھ پوچھ کر پڑھیں ایسا نہ ہو کہ ہم اپنی ناقص عقل سے قرآنی آیات کا کچھ غلط مطلب سمجھ لیں ،بلکہ کسی عالم دین کی صحبت میں رہتے ہوئے ہمیں پورے قرآن کا ترجمہ و تفسیر بھی پڑھنا چاہئے۔
اس کے علاوہ ایک اہم بات یہ ہے کہ نمازِ جنازہ ہر عام و خاص کو پڑھنا اور پڑھانا آنا چاہئے۔ بچپن سے ہی بچوں کو نمازِ جنازہ سکھائی جائے تاکہ ہر مسلمان اپنے والدین و عزیز و اقارب کی نماز جنازہ پڑھا سکے۔ نیز نکاح پڑھانا بھی سیکھنا انتہائی ضروری ہے جو اس ماہ مقدس میں بہت آسانی سے سیکھا جا سکتا ہے۔
چونکہ یہ ماہ مقدس چل رہا ہے اس مہینے میں چھوٹے بچے سے لے کر بڑوں تک ہر ایک عبادت کا مزاج بنا ہوتا ہے،اسلئے بہت ضروری ہے کہ اس موقع پر بڑے اپنے بچوں کی تربیت کا خاص خیال رکھیں،بچپن ہی سے اخلاقیات پر زور دیں،رات کو سوتے وقت دیگر فضولیات سنانے کے بجائے انبیاء و اولیاء اللہ کے قصے انہیں سنائے جائیں۔اسلام کی کیا تعلیمات ہیں وہ انہیں بتائی جائیں۔پڑوسی کے حقوق کے سلسلے میں گفتگو کی جائے اور بچپن ہی سے فضول خرچی اور اسراف پر تنبیہ کی جائے۔
اگر ان تمام باتوں کا خیال رکھیں گے تو یقینا ہمارے بچے جو قوم و ملت کا مستقبل ہیں وہ سچے مسلمان بنیں گے،اس لئے رمضان کی مقدس ساعات کا استعمال بھی اشاعت دین کے لئے ہونا چاہئے۔ہر وقت چلتے پھرتے ذکر اللہ ہونا چاہئے جس سے ہمارے قلوب کو تازگی ملے۔
بے نظیر انصار ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر سوسائٹی
ای میل
(Be-Nazeeransar256@gmail.com)
رابطہ 9977659941