بھوپال:22 مارچ:بھوپال شہر کبھی پوری دنیا میں اپنی پٹئے بازی کے لئے مشہورتھا۔ دھیرے دھیرے یہ تہذیب ختم ہوتی جارہی ہے، لیکن اب رمضان المبارک کے مہینے کے دوران شہرکے بازار ساری رات گلزار نظرآتے ہیں۔ خریدوفروخت ،تفریح اورکھانے پینے سے لیکر رت جگے کے قصے اب بازاروں میں پورے ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔
بھوپال کاچوک بازار،ابراہیم پورہ،ندیم روڈ،لکھیراپورہ وغیرہ ان دنوں دیررات لوگوں کی آمدورفت سے آبادہوناشروع ہوگئے ہیں۔ یہ آمدورفت صبح سحری تک جاری رہتی ہے، جہاں چوک بازار اورندیم روڈ کپڑے، بیوٹی پروڈکٹ اورگھریلو سجاوٹ کے سامان سے آباد دکھائی دیتے ہیں تووہیں لکھیراپورہ چپل ،جوتوں کی خریداروں سے بھرا رہتا ہے۔ وہیں لوہابازار بچوں کے کپڑوں کی ضرورت کوپورا کرتا ہے۔اسی طرح ابراہیم پورہ مین روڈ پر بھی ریڈیمیٹ گارمنٹ کی سیل میں کفایتی داموں پر ملنے والے جوتے چپلوں اورکپڑوں کی دوکانیں سجی ہوئی ہیں۔
رمضان ماہ کے دس دن گزرجانے کے بعد اب لوگوں نے عید کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ جس کے سبب منگلوارہ اورجمعراتی کے بازاروں میں کرانہ کاسامان ، سویاں، ڈرائی فروٹ، اور دیگر اشیاء کی خریداری زوروں پرہے۔ وہیں پرانے شہرکے بدھوارہ ،اتوارہ شبن چوراہا،شاہجہاں آباد، لکشمی ٹاکیز ،جہانگیرآباد علاقے میں ساری رات چہل پہل رہتی ہے۔
یہاں لوگ نمک والی مخصوص چائے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ ایک پیالی چائے اور لمبے مباحثوں کادور شروع ہوجاتاہے۔ کسی زمانے میں شہرکی چٹوری گلی نان ویج کے لئے مشہورہوا کرتی تھی، لیکن اب دھیرے دھیرے یہاں دوکانوں کو وجود سمٹتاگیا اوراب کچھ ہی دوکانیں باقی ہیں۔
ان کی جگہ اب قازق کیمپ اوربدھوارہ چاربتی چوراہانے لے لی ہے، اب یہاں کھانے پینے کے شوقین افراد بریان چکن،فش اورمٹن کے مختلف اقسام کے ساتھ پان بیڑی، گٹکے کی طلب کے لئے ساری رات جٹے رہتے ہیں۔ رمضان اورعید کی خریدوفروخت کے لئے شہرمیں کچھ عارضی بازار بھی لگنے لگے ہیں۔
گوہر محل، عارف نگر، ٹیلہ جمالپورہ،نظام الدین کالونی، جہاں گیرآبادبازار، باغ فرحت افزاء،باغ امراؤ دولہا اورباغ مفتی صاحب جیسے علاقوں میں بھی کافی چہل پہل نظرآرہی ہے، ساری رات بازار آباد رہنے کے بعد صبح سحری اورفجرکی نماز سے فارغ ہوکر لوگ سورہے ہیں۔
اس کے بعد یہ لوگ ظہر کی نماز کے وقت جاگتے ہیں۔ جبکہ کام کاجی لوگ اورسرکاری نوکری پیشہ افراد کوچھوڑکر بیشترلوگ اسی معمولات کےساتھ دن پورا کرتے ہوئے شام کو افطاری خریدتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ بعدافطار لوگ نماز تراویح کااہتمام کرتے ہیں اور اس کے بعد پھر بازاروں میں چہل پہل شروع ہوجاتی ہے۔