بھوپال:21 مارچ:مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال میں رمضان کی رونقیں باقی شہروں سے کچھ مختلف نظرآتی ہیں۔ ماہ رمضان میں خاص عبادت میں شامل نماز تراویح میں قرآن پورا ہونے پر تبرک کی شکل میں نکتیاں تقسیم کرنے کارواج ہے۔ شہرمیں موجود سینکڑوں مساجد میں آنے والے لاکھوں نمازیوں کی تعداد کی لحاظ سے یہاں تقسیم ہونے والے تبرک کاکاروبار تقریباً سوا کروڑ روپے سے زیادہ کاہوتا ہے۔ ماہ رمضان میں شہر کی سبھی چھوٹی بڑی مسجدوں میں فرزندان توحید نماز اداکرتے ہیں، اس خصوصی نماز کے ذریعہ مسلمانوں کے مقدس قرآن کریم کوسننے کارواج ہے، شہر میں موجود 6سوسے زیادہ مساجد میں مختلف دنوں میں تراویح کی نماز میں قرآن کریم مکمل کیاجاتاہے، تین،پانچ،سات،دس،پندرہ، سے لیکر ستائیس دنوں تک الگ الگ مساجد میں قرآن کریم تراویح کی نمازمیں مکمل کیاجاتا ہے۔قرآن مکمل والے دن جہاں قرآن پڑھنے والے حفاظ کو نذرانہ کے طورپر نقد رقم،کپڑے،اوراحتراماً تحائف دئے جاتے ہیں ، وہیں مقتدیوں میں اس دن بطور نکتیاں تقسیم کی جاتی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق شہر کی بڑی مسجدوں میں جہاں مقتدیوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے ،وہاں تقریباً تیس سے چالیس ہزار روپے کی نکتیاں تقسیم ہوجاتی ہیں، جبکہ چھوٹی مساجد میں بھی اس دن 15 سے 20 ہزار روپے کی نکتیاں تقیسم ہوجانامعمولی بات ہے۔ شہرکی ثقافت میں شامل نکتی،کھارے، بھوپال شہر کے افطار دسترخوان کی شان مانے جاتے ہیں۔ افطار میں پکوانوں میں شامل کئے جانے والے لذیذکھانوں کے درمیان نکتی کھاروں کاہونا لازمی سمجھا جاتا ہے۔ ماہ رمضان میں نکتی کھاروں کے کاروبار کااندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جنسی چوراہا،جہانگیرآباد، ابراہیم پورہ ، بدھوارہ، اتوارہ، شاہجہاں آباد، قازق کیمپ، امامی گیٹ، پیرگیٹ،چوکی امام باڑہ، نورمحل وغیرہ کی دکانوں میں 40 سے 45 ٹن نکتی کھاروں کے فروخت ہونے کاریکارڈ ہے۔
ان دوکانوں کے لئے ڈیمانڈ کے مطابق مال تیار کرنے کے لئے خصوصی کاریگربلائے جاتے ہیں، لال،پیلے،ہرے رنگ کی نکتیاں(انگوردانے) اوران کا ساتھ دیتے نمکین پارے،کھارے اوردالمٹھ کھانے میں ذائقے دار بھی ہیں اورصحت کے لئے مفید بھی ہیں۔ پرانے شہر کے بازاروں میں سجی ان کی دوکانیں بربس ہی لوگوں کواپنی طرف متوجہ کرتی ہیں۔
اتوارہ کے جاوید خان، شاہجہاں آباد کے نوربھائی (مٹھائی والے)، چوکی امام باڑہ اورنورمحل کے چاند بھائی کے ہاتھوں کاذائقہ پورے شہر میں مشہور ہے۔ ابراہیم پورہ کے رفیق احمد راجہ بتاتے ہیں کہ نکتی کھارے کااستعمال شہر کی پہچان سے وابستہ ہے۔ ماش کی دال ،چنے کاآٹا اورنمکین اشیاء کےساتھ انہیں تیار کیاجاتا ہے۔ یہ نکتی کھارے بھوپال کی حدوں کوپار کرتے ہوئے نہ صرف پورے ملک میں بلکہ بیرون ملک تک بھی مشہور ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دبئی، سعودیہ عربیہ،قطر،مسقط سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں بھی بھوپال کے نکتی کھاروں کی دھوم ہے۔