نئی دہلی 20مارچ:گزشتہ دنوں الیکشن کمیشن آف انڈیا میں دو نئے الیکشن کمشنرز کی تقرری ہوئی تھی جس کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی جا چکی ہے۔ اس سلسلے میں مرکزی حکومت سے عدالت عظمیٰ نے جواب طلب کیا تھا جس پر آج حلف نامہ داخل کر دیا گیا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ نئے چیف الیکشن کمشنرز کی تقرری تین رکنی کمیٹی کی طرف سے کی گئی ہے جو کہ نئے قانون کے مطابق تشکیل دی گئی تھی۔ اے ڈی آر کے ذریعہ داخل عرضی میں الیکشن کمشنرز کی تقرری پر روک لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس کے لیے نئے قانون پر عمل کیا گیا جو درست نہیں ہے۔ حالانکہ حکومت نے جو حلف نامہ داخل کیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ یہ تقرری نئے قانون میں لائے گئے نظام کے تحت ہے، کیونکہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں نیا نظام لانے کے لیے کہا تھا۔ اس طرح مرکزی حکومت نے اے ڈی آر کے ذریعہ داخل اس عرضی کو بے بنیاد ٹھہرایا ہے۔ سپریم کورٹ میں داخل حلف نامہ میں مرکزی حکومت نے بتایا کہ دونوں الیکشن کمشنرز کی تقرری اصول و ضوابط کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ اس سے قبل سرچ کمیٹی نے بڑے پیمانے پر سبھی باتوں پر غور کیا اور پھر کمیٹی کو نام آگے بھیجا گیا۔ ایسے میں اے ڈی آر سمیت اس معاملے میں داخل سبھی عرضیوں کو خارج کیا جانا چاہیے۔ حلف نامہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جو عرضیاں داخل کی گئی ہیں، ان میں کسی طرح کا قانونی پہلو نہیں اٹھایا گیا ہے۔ ایسے میں نئے قانون کے تحت کی گئی تقرریوں پر روک لگانے کا کوئی بھی قانونی بنیاد نہیں ہے۔ عرضی دہندہ کا مقصد صرف سیاسی تنازعہ کھڑا کرنا ہے۔ واضح رہے کہ حکومت کی طرف سے نوکرشاہ سکھبیر سنگھ سندھو اور گیانیش کمار کو الیکشن کمشنر بنایا گیا ہے۔ تین رکنی پیل نے ان کی تقرری کی تھی جس کی صدارت پی ایم مودی کر رہے تھے۔ پینل میں وزیر داخلہ امت شاہ اور کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری بھی شامل تھے۔ گیانیش کمار اور سکھبیر سندھو 1988 بیچ کے سبکدوش آئی اے ایس افسر ہیں، سندھو اتراکھنڈ کیڈر کے تھے اور گیانیش کمار کیرالہ کیڈر کے افسر تھے۔