بھوپال، 18 مارچ (پریس نوٹ) جیسا کہ سبھی کے علم میں ہے کہ حال ہی میں بھوپال کے بھدبھدا کنارے آباد قدیم بستی کو انتظامیہ کے ذریعہ توڑ دیا گیا ہے، اِس پر جمعیۃ علماء مدھیہ پردیش کے صدر حاجی محمد ہارون نے سخت اعتراض جتاتے ہوئے کہا کہ یہ انتظامیہ کا بہت ہی غیرانسانی عمل ہے۔ ایک بسی بسائی قدیم آبادی کو ناجائز قبضہ بتاکر توڑدیا گیا جب کہ یہ جگہ وقف کی ہی ہے اور اِس کے سبھی دستاویز موجود ہیں۔ اُنھوں نے اِس بات پر بھی تعجب کا اظہار کیا کہ گرین ٹریبیونل کی لسٹ میں کئی اور جگہیں بھی دی تھیں جن پر گرین ٹریبیونل اِن جگہوں سے آبادی کو ہٹانا چاہتا ہے لیکن صرف اِس بستی کو توڑا گیا جب کہ روزناموں اخبارات میں کچھ اور بھی مقامات کے توڑے جانے کی خبریں مسلسل شائع ہورہی تھیں لیکن رُخ کو موڑتے ہوئے صرف اِسی بستی کو توڑے جانے پر اُنھوں نے سخت اعتراض جتایا ہے۔ اُنھوں نے صوبہ کے وزیراعلیٰ موہن یادو جی سے اِس بابت مانگ کی ہے کہ وہ اِس معاملہ میں انسانی بنیادوں پر دخل اندازی کرکے اِس طرح سے قدیم بستی کو توڑے جانے کا نوٹس لیں اور انتظامیہ کو حکم صادر کریں کہ اِس سارے معاملہ کی صحیح رپورٹ پیش کریں اور جن لوگوں کو اُن کے مکانوں اور زمینوں سے محروم کردیا گیا ہے اُنھیں دوبارہ بسایا جائے اور معقول معاوضہ دیا جائے۔ اُنھوں نے وقف بورڈ کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ وقف بورڈ نے پھر سے اپنی لاپرواہی کا ثبوت دیا ہے اور وقف زمین کے معاملہ میں صحیح طرح سے اپنی طرف سے پیروی نہیں کررہا ہے۔
اِنہی سب باتوں کو لے کر جمعیۃ علماء مدھیہ پردیش اور جماعت اسلامی کے ایک مشترکہ وفد نے توڑی گئی بھدبھدا بستی کا دورہ کیا۔ اِس نمائندہ وفد میں جمعیۃ علماء مدھیہ پردیش کے صدر حاجی محمد ہارون، جماعت اسلامی کے ذمہ دار جاوید اختر، حاجی حنیف ایوبی اور دیگر شخصیات شامل ہیں، جنھوں نے حالات کا جائزہ لیا اور وہاں پر موجود مسجد اور مدرسہ کی حالت کو سمجھا اور مقامی لوگوں سے ملاقات کی۔