نئی دہلی 17 مارچ (یو این آئی) کانگریس نے اتوار کے روز الیکٹورل بانڈز کے معاملے پر وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ سے جواب دینے کا مطالبہ کیا اور اس نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک کمپنی جس کا منافع صرف 20 کروڑ روپے ہے وہ 400 کروڑ روپے مالیت کے انتخابی بانڈ کس طرح خریدسکتی ہے۔یہاں اے آئی سی سی ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے جنرل سکریٹری جیرام رمیش نے پوچھا ، “یہ رقم کہاں سے آئی اور یہ کس کا پیسہ ہے؟ وزیر داخلہ کو انتخابی بانڈز پر جواب دینا ہوگا۔”انہوں نے الزام لگایا کہ انتخابی بانڈز ” واضح طور پر منی لانڈرنگ کے لئے ایک راستہ” ہیں۔مسٹر رمیش نے کہا کہ کمپنیوں نے انتخابی بانڈز کے ذریعہ بی جے پی کو کروڑوں روپے دیئے ، مطلب عطیہ دو اور کاروبار لو ۔ بھتہ خوری ، رشوت دو ، معاہدہ لیں اور شیل کمپنی بنائیں اور عطیہ کریں۔کانگریس کے لیڈر نے بی جے پی کی زیرقیادت حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ اس کے بینک اکاؤنٹس کو منجمد کرکے اور ‘ٹیکس دہشت گردی کے ذریعہ اس کو ‘معاشی طور پر معذور بناکر کانگریس پر ‘سرجیکل اسٹرائک کر رہی ہے۔انہوں نے کہا ، “ہم ٹریبونل گئے تھے لیکن انہیں کوئی راحت نہیں ملی۔ ہم ہائی کورٹ گئے اور وہاں بھی ہمیں کوئی راحت نہیں ملی۔ اب ہم سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے”۔ انہوں نے لوک سبھا انتخابات کی مدت پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ سات مراحل کا مطلب ہے کہ وزیر اعظم کو انتخابی مہم کے لئے زیادہ وقت ملے۔کانگریس کے لیڈر نے الیکشن کمیشن پر کہا ، “الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے جس کا کام آزادانہ اور غیرجانبدارانہ انتخابات کرانا ہے۔
لیکن پچھلے 10 مہینوں سے انڈیا الائنس کے لیڈر وی وی پی اے ٹی کے معاملہ پر ای سی کے ساتھ ملاقات کے خواہاں ہیں لیکن ہمیں وقت نہیں دیا گیا ہے۔