بھوپال، 9 مارچ (رپورٹر) مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں پرانی منترالیہ کی عمارت کی تیسری منزل پر ہفتہ کو آگ لگ گئی۔ تیز ہوا کے باعث آگ چوتھی، پانچویں اور چھٹی منزل تک بھی پہنچ گئی۔ اس کی اطلاع ملتے ہی کانگریس کے ریاستی صدر جیتو پٹواری اور اپوزیشن لیڈر امنگ سنگھار وزارت پہنچے۔ دونوں رہنماؤں نے وزارت جانے کی کوشش کی لیکن انہیں روک دیا گیا۔
اس کے بعد پٹواری اور سنگھار ولبھ بھون کے سامنے دھرنے پر بیٹھ گئے۔ جیتو پٹواری نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے ولبھ بھون میں آگ لگوائی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اس سے پہلے چار بار آگ کیوں لگی اور قصوروار کون تھے؟ کس کس محکمے کی فائلیں جل گئیں؟ پٹواری نے بتایا کہ اس سے قبل بھی ولبھ بھون اور ست پوڑہ بھون میں مختلف مقامات پر چار بار آگ لگ چکی ہے۔ آج تک کسی کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی۔ یہ آگ حکومت نے لگوائی ہے اور یہ کرپشن کے گناہ کو چھپانے کی آگ ہے۔
اپوزیشن لیڈر امنگ سنگھار نے سابق سی ایم شیوراج سنگھ چوہان پر آگ لگانے کا الزام لگایا۔ سنگھار نے کہا کہ یہ آگ پرانی حکومت کی کرپشن کو چھپانے کے لیے لگائی گئی تھی۔ اس سے پہلے ست پوڑہ بھون کو بھی اسی وجہ سے آگ لگا دی گئی تھی۔ سنگھار نے کہا کہ یہ آگ شیوراج سنگھ اور موہن یادو کے درمیان لڑائی کا نتیجہ ہے۔جس جگہ آگ لگی وہ وزیر اعلیٰ سکریٹریٹ کا ریکارڈ روم ہے۔ افسران یہاں بیٹھ کر وزیر اعلیٰ سے متعلق اہم دستاویزات سے متعلق کام کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ وزیر مملکت نریندر شیواجی پٹیل اور دیگر ریاستی وزراء کا میٹنگ روم ہے۔
بی جے پی کے سینئر لیڈر اور ممبر اسمبلی بھگوان داس سبنانی نے کانگریس کے ریاستی صدر کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے کانگریس میں بھگدڑ مچی ہوئی ہے اور ان کے لیڈر پارٹی چھوڑ رہے ہیں، ان کے چہرے پر ہوائیاں اڑ رہی ہیں اور وہ بوکھلاہٹ میں اوٹ پٹانگ بیان دے رہے ہیں۔