نئی دہلی 7مارچ:کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کو الیکشن کمیشن (ای سی) کے ذریعے اپنی تقاریر میں ’مزید احتیاط برتنے‘ کی دی گئی ’ہدایت‘ پر کانگریس نے الیکشن کمیشن سے سوال کیا ہے۔ کانگریس کے لیڈر جئے رام رمیش اور دگ وجہ سنگھ نے پوچھا ہے کہ آخر راہل گاندھی کو ہی احتیاط برتنے کی ہدایت کیوں، وزیر اعظم کے خلاف کیوں کچھ نہیں کہتے، وزیر داخلہ کے خلاف کچھ کیوں نہیں بولتے؟ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے راہل گاندھی کو ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے انہیں تقاریر کے دوران مزید احتیاط برتنے کے لیے کہا ہے۔ ای سی کی اس ایڈوائزری پر کانگریس کے جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے اعتراض کرتے ہوئے ای سی سے سوال کیا ہے۔ انہوں نے پوچھا ہے کہ ’’یہ غیرجانبدار ادارہ آخر کس کے اشارے پر چل رہا ہے؟ وزیر اعظم کے خلاف کچھ کیوں نہیں کہتے، وزیر داخلہ کے خلاف کچھ کیوں نہیں کہتے۔ ہمت دکھانی چاہئے اور مودی وامت شاہ کو بھی نوٹس جاری کرنا چاہئے۔ انہیں بھی ہدایت دینی چاہئے، صرف راہل گاندھی کو ہی مشورہ کیوں دیتے ہیں؟‘‘ کانگریس کے راجیہ سبھا رکن دگ وجے سنگھ نے بھی الیکشن کمیشن پر نشانہ سادھا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ بالکل غلط ہے۔ الیکشن کمیشن جانبداری اور تعصب برت رہا ہے۔ کرناٹک انتخابات میں جب مودی کھلے عام بجرنگ بلی کے نام پر ووٹ مانگ رہے تھے، جب مودی پلوامہ کے شہیدوں کے نام پر ووٹ مانگ رہے تھے، تب الیکشن کمیشن کیا کر رہا تھا؟ الیکشن کمیشن بی جے پی کے بیانات پر خاموش رہتا ہے۔ جئے رام رمیش اور دگ وجے سنگھ نے پی ایم مودی کے دورۂ کشمیر کو نشانہ بنایا ہے۔ دگ وجے سنگھ نے کہا ہے کہ کیا منموہن سنگھ وادی میں نہیں جاتے تھے؟ یہ مودی ایونٹ مینیجر ہے، ہر چیز کو ایونٹ بنا دیتا ہے۔ جبکہ جئے رام رمیش نے کہا کہ لوگوں کو وہاں دھمکی دے کر لایا جا رہا ہے، لوگوں کو زبردستی سری نگر لے جایا جا رہا ہے، ہمارا تو یہ سوال ہے کہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ کب ملے گا اور وہاں الیکشن کب ہوں گے؟