بھوپال، 6 مارچ( پریس ریلیز) رشید انجم صاحب نے اقبال لائبریری کو جس مقام تک پہنچایا، اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس کی نہ صرف حفاظت کریں بلکہ اس کو فروغِ بھی دیں۔ رشید انجم صاحب کی کمی کو پورا کرنا مشکل ہے۔ اقبال لائبریری انتظامیہ کمیٹی کے چئرمین جناب سید منور علی نے لائبریری کے سکریٹری جناب رشید انجم کے انتقال کے بعد ان کے لئے ایصال ثواب اوردعائے مغفرت کے لئے منعقد جلسے میں ان خیالات کا اظہار کیا ۔ کمیٹی کے وائس چیرمین جناب کلیم اختر صاحب نے کہا کہ رشید بھائی کی سادگی اور خلوص بے مثال تھا۔ معروف ادیبہ ڈاکٹر رضیہ حامد نے کہا کہ ان کی خوبی یہ بھی تھی کہ سب سے وہ بے حد خلوص اور محبت سے پیش آتے تھے۔ اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر محمد نعمان خاں نے کہا کہ رشید بھائی نے لائبریری کی پرورش اولاد کی طرح کی، وہ ہر فن مولا فنکار تھے اور بہت اچھے منتظم بھی تھے۔ ڈاکٹر علی عباس امید نے کہا کہ رشید انجم کو رشتوں کو نبھانے کا سلیقہ آتا تھا۔ اور اب اقبال لائبریری کی بقا ہی رشد انجم کی بقا ہے۔
معروف ادیب اقبال مسعود نے کہا کہ اقبال لائبریری کے روپ میں بزرگوں نے جو شاخ لگائی تھی، رشید انجم نے اس شاخ کی بھرپور پرورش کی اور اس کو تناور درخت بنانے میں قابل ذکر کردار ادا کیا۔ رشید انجم کے دوست اور معروف ادیب و شاعر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے دہلی سے تعزیتی پیغام ارسال کیا۔ معروف شاعر ادیب و صحافی ڈاکٹر مہتاب عالم نے کہا کہ رشید انجم صاحب کے نامکمل کاموں کو پورا کرنا ہمارا فرض ہے۔ اور ہم سب اس کے لیے کوشش کریں گے۔ رشید انجم صاحب کے خاص اور دیرینہ ساتھی، افسانہ نگار تسنیم راجہ نے کہا کہ رشید انجم جیسی دوسری شخصیت میں نے اپنی زندگی میں شاید ہی دیکھی ہو۔ ان کی خوبیاں بیان کرنے کے لئے ایک دفتر درکار ہے۔
تعزیتی جلسے میں رشید انجم کے صاحبزادگان جناب ریحان رشید اور قیوم رشید خاص طور سے موجود تھے ان دونوں نے آئندہ بھی اپنے والد کی ہی طرح لائبریری کے ساتھ تعاون کرنے کا یقین دلایا۔ ان کے علاوہ جلسے میں ، ڈاکٹر حسام الدین، حسن مصتفا،سہیل خان ، نقی صدیقی، ثروت زیدی، ضیاء فاروقی، خلیق صدیقی، وغیرہ سمیت لائبریری کے ممبران و محسنین بڑی تعداد میں موجود تھے۔ جلسے کی نظامت بدر واسطی نے انجام دی۔ جلسے کے آخر میں اقبال لائبریری کے لائبریرین جناب عزیز خان نے نم آنکھوں سے حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔