نئی دہلی، 6 مارچ(یو این آئی) اپنی سرزمین ہو یا بیرون ملک کی ، ہندستانی کرکٹ کھلاڑیوں نے ہمیشہ اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ایک سے بڑھ کر ایک کھلاڑی ٹیم میں آئے ، جنہوں نےنہ صرف کرکٹ کے میدان کے 22 گز کے دائرے میں جہاں بے شمار ریکارڈ قائم کئے وہیں بے شمار ریکارڈ توڑے بھی۔ لیکن ریکارڈ بنانے اور توڑتے وقت کھیل میں میدان میں ایسے ناخوشگوار واقعے بھی پیش آئے ہیں جنہوں نے کرکٹ کھلاڑیوں کے کیرئر کو یا تو بےانتہا متاثر کیا یا پھر ان کا کیرئر ختم ہی دیا۔ بہت سے کرکٹ شائقین ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان ناری کنٹریکٹر کے نام سے شاید ہی واقف ہوں گے اور بہت سوں نے تو ان کا ذکر تک نہیں سنا ہوگا۔ ناری ہندوستان کے وہ بدقسمت کپتان رہے، جن کا کیریئر سنگین چوٹ سے ختم ہو گیا تھا۔ناری کنٹریکٹر، جن کا پورا نام ناریمن جمیشد جی کنٹریکر ہے،7 مارچ 1934 کو پیدا ہوئے۔ وہ شروع سے ہی کرکٹ کے دیوانے رہے ۔ہندستانی ٹیم کے علاوہ گجرات اور ریلویز کے لئے بھی کھیلے۔ وہ بائیں ہاتھ کے اوپننگ بلے باز تھے جن کا بین الاقوامی کیریئر شدید چوٹ کی وجہ سے اچانک ختم ہو گیا۔
انہوں نے اپنے فرسٹ کلاس کیریئر کا آغاز بہت شاندار طریقے سے کیا جب انہیں گجرات کے کپتان کی جگہ بلایا گیا تھا جو میچ کی صبح زخمی ہو گئے تھے۔ کنٹریکٹر نے ہندوستان کو 1961-62 میں انگلینڈ کے خلاف سیریز میں فتح دلائی اور اسی سیزن میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم کی کپتانی بھی کی۔جہاں ایک اچانک ایک گیند نے انہیں شدید طور پر زخمی کردیا تھا۔
انہوں نے اپنا پہلا ٹیسٹ میچ 1955 میں ہندوستان کے لیے کھیلا تھا جو نیوزی لینڈ کے خلاف تھا۔ لیکن وہ 1958-59 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنی 92 رنز کی اننگز سے سرخیوں میں آئے۔ اس کے بعد کنٹریکٹر نے 1959 میں انگلینڈ کے دورے کے دوران بھی اپنی بہترین پرفارمینس پیش کیں۔ اس دورے پر ناری کنٹریکٹر نے لارڈز میں اپنی ٹوٹی ہوئی پسلی کے ساتھ بیٹنگ کی اور 81 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔ اس کے بعد انہوں نے آسٹریلیا سیریز میں 438 رنز بنائے۔ اس میں ایک سنچری بھی شامل ہے۔ یہ سنچری ان کے کیریئر کی پہلی اور واحد سنچری تھی۔بین الاقوامی سطح پر مسلسل اچھی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے بورڈ نے ٹیم انڈیا کی کپتانی ناری کنٹریکٹر کو سونپی تھی۔ کپتان بننے کے بعد وہ 1962 میں ویسٹ انڈیز کے دورے پر گئے۔ بدقسمتی سے یہ ان کے کیریئر کا آخری دورہ ثابت ہوا۔اس دورے پر ٹیم انڈیا کو پانچ ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلی۔
اس سیریز کے دوسرے ٹیسٹ کے بعد ہندوستانی ٹیم نے بارباڈوس کے خلاف وارم اپ میچ کھیلا۔ یہ میچ ناری کنٹریکٹر کے لئے بہت بدقسمت ثابت ہوا۔ اس میچ میں ناری کنٹریکٹر کے سر میں زبردست چوٹ لگی۔ جس کے باعث ان کا سر فریکچر ہو گیا اور خون بہنے لگا۔انہیں فوری طور پر میدان سے اسپتال میں داخل کرایا گیا ۔ گیند لگنے سے کنٹریکٹر چھ دن تک بے ہوش رہے۔ پانچ لوگوں نے ان کی جان بچانے کے لیے خون کا عطیہ دیا۔ خون کا عطیہ کرنے والوں میں ویسٹ انڈیز کے فرینک وریل، باپو ناڈکرنی، چندو بورڈے، پاؤلی امریگر اور صحافی کے این پربھو شامل تھے۔
اگرچہ اس بڑے حادثے نے ناری کنٹریکٹر کو جسمانی طور پر زخمی کر دیا تھالیکن وہ کرکٹ کے میدان میں واپسی کے لیے ذہنی طور پر بے چین رہے۔ اس حادثہ سے روبحصت ہونے میں ناری کو تقریباً دو سال کا وقفہ لگا۔ دو سال بعد جب وہ میچ کے لئے فٹ ہو ئے تو فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنا شروع کی۔ لیکن تمام کوششوں کے باوجود انہیں ٹیم انڈیا میں دوبارہ موقع نہیں مل سکا۔