نئی دہلی یکم جنوری:ایودھیا میں 22 جنوری کو رام مندر کی افتتاحی تقریب سے پہلے دعوت نامے پر تنازع ختم ہوتا نظر نہیں آرہا ہے۔ اب شری رام جنم بھومی مندر کے چیف پجاری آچاریہ ستیندر داس بھی اس تنازعہ میں آگئے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ 22 جنوری کو مندر کے عظیم تقدس کی دعوت صرف ان لوگوں کو دی گئی ہے جو بھگوان رام کے بھکت ہیں۔ آچاریہ ستیندر داس کا یہ تبصرہ شیو سینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے کے حالیہ بیان کے جواب میں ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ انہیں افتتاح کے لیے کوئی دعوت نامہ نہیں ملا ۔ آچاریہ ستیندر داس نے پی ایم نریندر مودی کی خوب تعریف کی۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے آچاریہ ستیندر داس نے کہا، ” دعوت نامہ صرف ان لوگوں کو دیا جاتا ہے جو بھگوان رام کے بھکت ہیں، یہ کہنا سراسر غلط ہے کہ بی جے پی بھگوان رام کے نام پر سیاست کر رہی ہے، ہمارے وزیر اعظم کی ہر جگہ عزت کی جاتی ہے۔ انہوں نے اپنے دور میں بہت کام کیے یہ سیاست نہیں یہ ان کی عقیدت ہے۔ واضح رہے کہ ادھو ٹھاکرے نے اتوار (31 دسمبر) کو دعویٰ کیا تھا کہ انہیں ابھی تک دعوت نامہ نہیں ملا ہے۔ دعوت نامے میں مبینہ کوتاہی پر بی جے پی پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ’’پران پرتیشٹھا کی تقریب کو سیاسی رنگ نہیں دینا چاہیے۔ مندر کی افتتاحی تقریب کو سیاسی تقریب میں تبدیل نہیں کیا جانا چاہئے اور نہ ہی کسی ایک پارٹی کے گرد گھومنا چاہئے۔ تاہم مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے رام مندر کے حوالے سے اپنے والد بال ٹھاکرے کی جدوجہد کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ رام مندر کے افتتاح سے بہت خوش ہیں۔ نیوز پورٹل ’اے بی پی ‘ پر شائع خبر کے مطابق اس سے قبل، شیو سینا (یو بی ٹی) کے رہنما سنجے راوت نے ہفتہ (30 دسمبر) کو رام مندر افتتاحی پروگرام پر مبینہ طور پر سیاست کرنے پر بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا، “پارٹی جلد ہی بھگوان رام کو انتخابات کے لیے اپنا امیدوار قرار دے گی۔