تل ابیب، 10 نومبر (یو این آئی)امریکہ سمیت دیگر اتحادی ممالک کے دباؤ کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نے غزہ کی پٹی پر قبضے کے ارادے پر یوٹرن لیا ہے۔جیو نیوز کے مطابق ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے کہا کہ ہم حماس سے جنگ کے بعد غزہ پر قبضے یا حکومت کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔اسرائیلی وزیراعظم کے مطابق ہمارا قبضے کا کوئی ارادہ نہیں مگر غزہ میں کسی ‘قابل اعتمادطاقت کی ضرورت ہے تاکہ حماس کے خطرے کو دوبارہ ابھرنے سے روکا جاسکے۔رواں ہفتے ہی ایک انٹرویو میں بن یامین نیتن یاہو نے کہا تھا کہ حماس کے ساتھ جنگ کے بعد اسرائیل غزہ پٹی کی غیر معینہ مدت کے لیے سلامتی کی مجموعی ذمہ داری سنبھالے گا۔
اسرائیلی وزیراعظم کا غزہ کی پٹی پر قبضے کا منصوبہ، یرغمالیوں کی رہائی تک جنگ بندی کا امکان مسترد کردیا اس بیان کے بعد امریکہ سمیت مغربی ممالک نے اسرائیل پر دباؤ بڑھاتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کا اقدام قابل قبول نہیں ہوگا۔اب نئے انٹرویو میں اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ‘ہم غزہ پر قبضے یا اس پر حکمرانی کے خواہشمند نہیں۔بن یامین نیتن یاہو نے کہا کہ اس خطے میں ایک سویلین حکومت کی ضرورت ہے، مگر ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ 7 اکتوبر جیسے حملے مستقبل میں نہ ہوسکیں۔یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب امریکہ اور اسرائیل نے غزہ پر حملوں میں روزانہ 4 گھنٹےکے وقفے پر اتفاق کیا تاکہ جنگ زدہ علاقے سے لوگوں کا محفوظ انخلا ہوسکے۔امریکی صدارتی دفتر وائٹ ہاؤس کے مطابق غزہ کے لوگوں کو 2 انسانی راہداریاں فراہم کی جائیں گی، اسرائیل نے یقین دہانی کرائی ہےکہ وقفےکے دوران کوئی فوجی کارروائی نہیں کرےگا، شمالی غزہ میں روزانہ 4 گھنٹے کے وقفے پر عمل درآمد 10 نومبر سے ہوگا۔وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ غزہ میں ضرورت کے مطابق یہ وقفے روزانہ کی بنیادوں پر چاہتے ہیں، اسرائیل کم از کم تین گھنٹے پہلے وقفے کا اعلان کرےگا۔مگر وائٹ ہاؤس کے بیان کے کئی گھنٹوں بعد بھی ایسے آثار نظر نہیں آئے جن سے عندیہ ملتا ہو کہ اسرائیل چند گھنٹوں کے لیے بمباری روکنے کے لیے تیار ہے۔