نئی دہلی، 29 فروری (یو این آئی) ہندوستانی کھیلوں کی تاریخ میں ویٹ لفٹنگ ہمیشہ ایک اہم حصہ رہی ہے اور اس شعبے میں ہمار ے کھلاڑیوں نے بہت شہرت بھی حاصل کی ہے۔ چاہے و ہ مرد کھلاڑی ہوں یا پھر خواتین، دونوں نے ملک کا نام ملک اور بیرون ملک روشن کیا ہے۔ قومی ویٹ لفٹنگ میں حصہ لینے والے ویٹ لفٹرز کی فہرست پر ایک نظر ڈالیں تو کچھ دلچسپ اعدادوشمار ہمارے سامنے آتے ہیں۔مجموعی طور پر ویٹ لفٹنگ سرکٹ میں، منی پور ایتھلیٹس کے بغیریہ فہرست نامکمل رہے گی۔منی پور ہی ہندستان کی وہ ایسی ریاست ہے جس نے اب تک کئی اعلیٰ درجے کے ویٹ لفٹرز تیار کیے ہیں جنہوں نے ہندوستان کے لیے اپنی بہترین خدمات پیش کی ہیں۔ ہندوستان میں ویسےتو ویٹ لفٹنگ ایک کھیل کے طور پر سال 1935 میں شروع ہوئی۔ لیکن خواتین کو پہلی بار سال 1989 میں عالمی چیمپئن شپ میں شرکت کا موقع ملا۔یکم مارچ 1966کو امپھال، منی پور میں پیدا ہوئی ایک پستہ قد لڑکی کنجارانی مینی راکپم نے ویٹ لفٹنگ کے شعبے میں ہندستان کو بین الاقوامی سطح پر شہرت دلائی۔20 برس کی عمر ہی کنجا رانی ملک کو اونچائی پر لگے گئیں اور اس طرح کنجارانی دیوی ہندوستانی ویٹ لفٹنگ کی پہلی سپر اسٹار بن گئیں۔ اپنی نوعمری میں قومی سطح پر نام کمانے کے بعد، کنجارانی دیوی نے بین الاقوامی سطح پر قدم رکھا۔
انہوں نے مانچسٹر میں منعقدہ سال 1989 کی عالمی چیمپئن شپ میں مجموعی طور پر چاندی کا تمغہ جیتا ۔اس کامیابی کے ساتھ، کنجارانی دیوی محض بیس برس کی عمر میں دنیا میں تمغہ جیتنے والی پہلی ہندوستانی ویٹ لفٹر بن گئیں۔کنجارانی دیوی نے منی پور میں ویٹ لفٹنگ کو فروغ دینے کے لیے ایک محرک کے طور پر کام کیا۔ 80 کی دہائی کے اوائل میں، پاور لفٹنگ میں سال1985 کے قومی کھیلوں کے دوران، کنجارانی نے44 کلوگرام زمرے میں سونے کا تمغہ جیتا ۔ کنجارانی نے اس چیمپئن شپ میں کل 3 چاندی کے تمغے جیتے۔ اس کے بعد وہ مسلسل سات سال تک عالمی چیمپئن شپ میں حصہ لیتی رہیں ۔ کنجارانی دیوی نے1991 سے 1997 تک عالمی چیمپئن شپ میں مزید چھ تمغے جیتے ۔ یہ تمام تمغے چاندی کے تھے، جس سے ان کے تمغوں کی تعداد سات ہو گئی تھی۔ آخری لمحات میں چوٹ لگنے کی وجہ سے وہ1993 کے سیزن میں کوئی تمغہ نہیں جیت پائیں۔ چینی ویٹ لفٹرز کے ذریعہ ہر موقع پر منی پوری ویٹ لفٹرز کو ٹاپ پوڈیم فنش کرنے سے انکار کیا ۔ اس دور میں، انہوں نے خواتین کے 44 کلوگرام-48 کلوگرام زمرے میں غلبہ حاصل کیا تھا۔